سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلام میں کبوتر بازی کرنا از روۓ شرع کیسا ھے ؟ جواب عنایت فرماٸیں۔
سائل عبدالجلیل اشرفی ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہﷺ
جواب
کبوتر بازی اسلام میں جاٸز نہیں
یعنی ان کو اڑانا یا آپس میں لڑانا یا ان کے پیچھے بھاگنا وہ اترنا چاہیں تو نہ اترنے دینا ان کے پیچھے بھاگنا یہ سب ناجائز حرام ہے کیونکہ ان پر ظلم و زیادتی ہے
حدیث شریف میں ہے ،،،، عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال نھیٰ رسول اللہ ﷺ عن التحریش بین البھاٸم
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے نے اور ان سے لطف اندوز ہونے سے منع فرمایا
ابوداٶد شریف کتاب الجھاد ص٣٤٨
(زکریا بک ڈپو)
اور حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کبوتر پالنا اگر اڑانے کے لیۓ نہ ہو تو جائز ہے اور اگر کبوتروں کو اڑاتا ہے توناجاٸز ہے کہ یہ بھی ایک قسم کا لہو ہے
بہارشریعت حصہ١٦ ص٥١٢
(مکتبہ مدینہ دھلی)
ہاں اگر کبوتر اپنی مرضی سے خود بخود اڑے تو جتنا چاہے اڑے کوئی حرج نہیں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی
خادم التدریس مدرسہ دارالعلوم ارقم میر گنج بریلی شریف الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ