

سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھا رہے ہیں اور ایک رکعات کے بعد اس کو معلوم ہوا کہ میں ناپاک ہوں اور اسی حالت میں پوری نماز پڑھا دیے تو اس شخص پر شریعت کا کیا حکم ہے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی غلام یزدانی بنگال انڈیا
جواب
شخص مذکور سخت گنہگار مستحق عذاب نار اور شریعت پر جری ہے اس پر لازم ہے کہ توبہ کرے اور حتی الامکان مقتدیوں کو اکھٹا کرکے بتائے کہ فلاں دن کی فلاں وقت کی نماز نہیں ہوئیں سب پر ان کی قضا لازم ہے یہ اس صورت میں ہے جب کہ حالت جنابت میں نماز کے جائز ہونے کا عقیدہ نہ رکھے اور اگر جائز ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو یا استخفاف نماز کے طور پر یہ حرکت کی ہے تب تو کھلا کفر ہے اس پر تجدید ایمان و تجدید بیعت لازم ہے اور بیوی والا ہوتو تجدید نکاح بھی کرے جیساکہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے
واختلف المشائخ رحمہ اللہ تعالی فی کفر قال شمس الائمہ الحلوائی الا ظھر لہ اذا صلی الی غیر القبلة علی وجہ الاستھزاء والاستخفاف یصیر کافرا ولو ابتلی انسان بذالک لضرورة بان کان یصلی مع قوم فاحدث واستحیاء ان یطھروا کتم ذالک وصلی ھکذا اوکان بقرب من العلم فقال وصلی وھو غیر طاھر قال بعض مشائخنا رحمہم اللہ تعالی لایصیر کافر الانہ غیر مستھزئ
( فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج 2 ص 339 )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ