Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ یا علی مدد پکارنا کیسا ہے مدلل دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی المستفی المستفتی محمد ناظر القادری

       جواب

جی بالکل یا علی مدد پکارنا جائز و درست ہے جیسا کہ
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمہ فتاوٰی رضویہ مخرجہ جلد 9 صفحہ نمبر 821 تا 822 پر لکھتے ہیں کہ شاہ محمد غوث گوالیاری علیہ رحمہ اللہ الباریکی کتاب جواہِر خمسہ جس کے وظائف کی جید و بزرگ اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام نے اجازتیں دیں جن میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی بھی شامل ہیں اس کتاب میں ہے ناد علی ہفت بار یاسہ بار یایک بار بخواندہ و آں ایں است ۔ یعنی سات بار ، یا تین بار یا ایک بار ناد علی پڑھے اور وہ یہ ہے نَادِ عَلِیًّا مَّظْھَرَ الْعَجَائِبِ تَجِدْہُ عَوْنًا لَّکَ فِی النَّوَائِبِ کُلُّ ھَمٍّ وَّغَمٍّ سَیَنْجَلِیْ بِوِلَایَتِکَ یَاعَلِیُّ یَاعَلِیُّ یَاعَلِیُّ ترجمہ:حضرت علی کو پکار جو عجائب کے مظہر ہیں انہیں تمام مصیبتوں میں اپنا مددگا ر پائے گا ہر رنج وغم دُور ہو جائے گا، آپ کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریمکی ولایت سے یا علی یا علی یا علی (جواہرِ خمسہ مُتَرجَم ص۲۸۲، ۴۵۳) لہذا معلوم ہوا کہ یا علی مدد کہنا جائز و درست ہے اور مدد کی امید رکھنا ہے بھی واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ