Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید اور ہندہ میاں بیوی ہیں دونوں میں جھگڑا ہوا زید نے اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں کچھ اس طرح کے الفاظ کہے. دے دینگے طلاق طلاق طلاق دے دینگے طلاق دے دینگے زید کا کہنا ہے کہ میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی اور زید نے مسجد میں بیٹھ کر اس بات کا اقرار کیا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دیا حاصل کلام کیا زید کے اس طرح کے الفاظ کہنے سے طلاق واقع ہو گئی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی المستفی محمد اکرم امولی ضلع فتحپور

       جواب

صورت مسئولہ میں طلاق نہیں ہوئی کیونکہ زید نے یہ لفظ استعمال کیا کہ دے دینگے طلاق تو یہ نامعتبر ہے ایسے لفظ سے طلاق نہیں واقع ہوتی جیسا کہ
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمہ فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ زید نے کہا کہ طلاق دے دوں گا پس اس صورت میں طلاق ثابت نہیں (فتاویٰ رضویہ جلد 12 صفحہ نمبر 658) اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ یہ لفظ کہ میں تجھ کو طلاق دے دوں گا محض نامعتبر اور وعدہ ہے اس سے کچھ واقع نہیں ہوتا (فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ نمبر 24 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ