
نماز کا بیان
دعائے قنوت کے لئے رکوع سے لوٹنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ؟

سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے مسائل شرعیہ مسئلہ ذیل میں کہ دعائے قنوت کے لئے رکوع سے لوٹنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ؟
المستفی عبدالسلام بلرامپور یو پی
جواب
اس لیے اجازت نہیں ہے کہ محل سے فوت ہوگئی ہاں اگر قنوت پڑھنے کے لیے لوٹے تو قنوت پڑھ کر پھر رکوع نہ کرے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے کیونکہ قنوت بے محل ہوجانے کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہے
جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے
ولونسیہ القنوت ثم تذکرہ فی الرکوع لا یقنت فیہ لفوات محلہ ولا یعود الی القیام ، فان عادالیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلٰوتہ، وسجد للسھو قنت اولا لزوالہ عن محلہ.اھ ( ملخصا)
در مختار باب الوتر والنوافل مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی ۹٤/۱
اگر نمازی قنوت پڑھنا بھول گیا پھر اسے رکوع میں یاد آیا وہ اب قنوت نہ پڑھے کیونکہ اپنے محل سے فوت ہوگئی ہے اور نہ اب قیام کی طرف لوٹے، اگر لوٹ کر قنوت پڑھی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی وہ سجدہ سہو کرے خواہ اس نے قنوت پڑھی یا نہ پڑھی کیونکہ قنوت اپنے مقام سے ہٹ گئی
فتاویٰ رضویہ جلد ۸ صفحہ ۲۱۳ رضا فاؤنڈیشن لاہور
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۹ ربیع الثانی ۳٤٤١ ھجری
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ