Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ زنا اور جماع میں کیا فرق ہے؟ تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں المستفی محمد حشمت رضا سمستی پور بہار

       جواب

جماع کا لفظی معنی ہے "ہمبستری کرنا" (صحبت و طی ) مصباح اللغات ص ۱۲۲ چاہیں وہ حلال طریقہ سے ہو یا حرام ؛ مگر زنا کا اطلاق خصوصا اس فعل پر ہوتا ہے کہ جو مکلف اپنی مرضی سے کسی غیر منکوحہ یا اپنی باندی کے علاوہ کے ساتھ جسمانی تعلقات (یعنی وطی )بناے جائیں
جیساکہ قدوری ص ۱۸۶ کے حاشیہ نمبر ۱۹ پر ہے وطی المکلف الطائع فی قبل مشتہاۃ خال عن ملک النکاح و ملک الرقبہ ا ھ اور جماع کا اطلاق خصوصا اپنی محللہ (یعنی اپنی منکوحہ یاباندی) کے ساتھ جسمانی تعلقات بنانے یعنی وطی پر ہوتا ہے لہذا غیر منکوحہ یا جاریۂ غیر سے وطی کرنا زنا ہے اور اپنی منکوحہ و باندی سے وطی کرنا جماع ہے اگرچہ جماع بھی مطلق ہے کہ فعل حرام و حلال دونوں پر بولا جا ہے مزید یہ کہ زنا اور جماع میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے کہ ہر زنا میں جماع ہے مگر بعض جماع زنا نہیں مثلا اپنی منکوحہ سے صحبت کرنا جماع ہے زنا نہیں اور غیر منکوحہ سے صحبت کرنا زنا بھی ہے اور جماع بھی ہے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہ جہاں پوری

خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ