Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد میں حوض کتنا بڑا ہونا چاہیے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی المستفی حافظ احسان رضا کرناٹک

       جواب

حوض کے لیے دہ دردہ ہونا لازم ضروری ہے، یعنی لمبائی کو چوڑائی سے ضرب دیا جائے تو سو ہاتھ آئے (دوسوپچیس مربع فٹ) ج
حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں دس ہاتھ لنبا، دس ہاتھ چوڑا جو حوض ہو اسے دَہ در دَہ اور بڑا حوض کہتے ہیں ۔ یوہیں بیس ۲۰ ہاتھ لنبا، پانچ ہاتھ چوڑا، یا پچیس ہاتھ لنبا، چار ہاتھ چوڑا، غرض کل لنبائی چوڑائی سو ہاتھ ہو اور اگر گول ہو تو اس کی گولائی تقریباً ساڑھے پینتیس ہاتھ ہو اور سو ہاتھ لنبائی (چوڑائی کو ضرب دینے پر) نہ ہو تو چھوٹا حوض ہے اور اس کے پانی کو تھوڑا کہیں گے اگرچہ کتناہی گہرا ہو۔ حوض کے بڑے چھوٹے ہونے میں خود اس حوض کی پیمائش کا اعتبار نہیں ، بلکہ اس میں جو پانی ہے اس کی بالائی سطح دیکھی جائے گی، تو اگر حوض بڑا ہے مگر اب پانی کم ہو کر دَہ در دَہ نہ رہا تو وہ اس حالت میں بڑ ا حوض نہیں کہا جائے گا، نیز حوض اسی کو نہیں کہیں گے جو مسجدوں ، عیدگاہوں میں بنالیے جاتے ہیں بلکہ ہر وہ گڑھا جس کی پیمائش سو ۱۰۰ ہاتھ ہے بڑا حوض ہے ا ور اس سے کم ہے تو چھوٹا (بہار شریعت حصہ دوم صفحہ 334) مزید تفصیل کے لیے فتاویٰ رضویہ مترجم جلد دوم صفحہ 274 کا مطالعہ کریں واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۲۷ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری ۱ جنوری، ۲۰۲۲ عیسوی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ