Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص مجبوری میں یا غریبی کی وجہ ۔یا ایسے ہی مرغے کا عقیقہ کرے تو کیا عقیقہ ہو جائے گا؟ برائے مہربانی مُکمل وضاحت فرمائیں المستفی محب الدین قادری، مقام چر کُٹیا پیر

       جواب

عقیقہ کا جانور اونھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے (بہار شریعت حصہ ۱۵ عقیقہ کا بیان)
اور حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مرغ یا مرغی اور بطخ کی قربانی ہر گز جائز نہیں اس لئے کہ غیر وحشی چوپایہ کا ہونا قربانی کے ارکان میں سے ہے ج
در مختار جلد پنجم مع شامی صفحہ ۲۰۵ میں ہے رکنھا ذبح ما یجوز ذبحه من النعم لاغیر" اھ بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ / ۴۵۲) چونکہ مرغا وحشی جانور ہے اس لیے اس کا عقیقہ نہیں ہوسکتا، قربانی کتنے قسم کے جانور کی جائز ہے اس کے متعلق حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں: اونٹ۔گائے۔بکری ہر قسم میں اوس کی جتنی نوعیں ہیں سب داخل ہیں نر مادہ خصی وہ جانور جس کے فوطے نکال دئیے گئیے ہوں اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی ان سب کی قربانی ہو سکتی ہے گائے بھینس میں شمار ہے اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے بھیڑ اور دنبہ بکری میں شامل ہیں ان کی بھی قربانی ہو سکتی ہے (بہار شریعت حصہ ۱۵ قربانی کے جانوروں کا بیان) مجبوری ہے تو عقیقہ نہ کرے یا ایک ہی جانور ذبح کرے جب بھی عقیقہ ہوجائے گی مگر مرغے ذبح کرنے سے عقیقہ نہیں ہوسکتا واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۳۰ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ