

سوال
علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ زید نے غسل کے لیے پانی بالٹی میں بھر کر رکھا اور اس پانی میں منہ ڈال کر پانی پی لیا یا تو اس کے لیے کیا حکم ہے جلد از جلد اسکا جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفی عبدالواجد براخاص آ تحصیل ملک ضلع رامپور
جواب
اگر زید بے وضوٕ ہے یا جنبی ہے اور اور اس نے پانی میں منھ ڈال دیا تو ایسی صورت میں وہ پانی مستعمل ہوگیا نہ اس سے وضوٕ جاٸز ہے نہ غسل!
اور اگر جنبی نہیں ہے مگر باوضوٕ ہے اور منھ ڈال کر پانی پیا تو ایسی صورت میں کوٸی حرج نہیں اس پانی سے وضوٕ و غسل دونوں جاٸز ہے
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
اگر بے وضو شخص کا ہاتھ یا انگلی یا پورایا ناخن یا بدن کا کوئی ٹکڑا جو وضو میں دھویا جاتا ہو بقصد یا بلا قصد دہ در دہ سے کم پانی میں بے دھوئے ہوئے پڑ جائے تو وہ پانی وضو اور غسل کے لائق نہ رہا۔ اسی طرح جس شخص پر نہانا فرض ہے اس کے جسم کا کوئی بے دھلاہوا حصہ پانی سے چھو جائے تو وہ پانی وضو اور غسل کے کام کانہ رہا۔ اگر دھلا ہوا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصہ پڑ جائے تو حرج نہیں
بہارشریعت ، حصہ ، ص٣٣٣
{مکتبہ مدینہ دھلی}
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی
خادم التدریس جامعہ عربیہ فیض الرسول و امام جامع مسجد قصبہ رچھا ضلع بریلی شریف
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ میں کہ حلال جانوروں اور پرندوں وانسان کے جھوٹے پانی سے استنجاء کرسکتے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
جواب دیںحذف کریںالمستفتی عبدالوکیل باندا یوپی