Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مسجد اور مدرسے کا پیسہ ایک ساتھ ایک ہی اکاؤنٹ میں جمع کرنا کیسا ہے کتاب و سنت کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی المستفی محمد ناظر القادری اتراکھنڈ

       جواب

مسجد مدرسے کے پیسے کو ایک ہی اکاؤنٹ میں جمع کرنا مباح ہے بشرطیکہ رجسٹرڈ وغیرہ میں مسجد کا اور مدرسے کا پیسہ علیحدہ علیحدہ طور پر تحریر کرلیا گیا ہو یعنی کتنا پیسہ مسجد کا ہےاور کتنا مدرسے کا ورنہ بصورتِ دیگر یہ معلوم کرنا دشوار کن امر ہے کہ کتنا پیسہ مسجد کا تھا اور کتنا مدرسے کا تو پھر ایسی صورت میں خود کو مصیبت میں ڈالنا ہے بہتر ہے کہ الگ الگ اکاؤنٹ میں جمع کیا جائے تاکہ کوئی تشویش نہ رہے، لہذا اوپر جو تدبیر بیان کی گئی اگر ایسا نہ کیا گیا تو مسجد مدرسے کا پیسہ ایک میں مل جانے کا قوی امکان ہے اور مدرسےکے پیسے کو مسجد میں، یا مسجد کے پیسے کو مدرسے میں، صرف کرنا جائز نہیں
چنانچہ فتاوی عالمگیری جلد۲ صفحہ ٤٩٠ میں ہے لایجوز تغییر الوقف یعنی وقف میں تغیر جائز نہیں، ہاں اگر چندہ دونوں کے لئے یکسا کیا جاتاہو اور دینے والے بھی جانتے ہو کہ جورقم دیاگیا ہے یہ مسجد ومدرسہ میں استعمال ہوتاہے تو کوئی حرج نہیں المعروف کالمشروط واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ

۱۷ جمادی الآخرہ ۱۴۴۳ ھجری جمعہ مبارک

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ