جمعہ کا بیان
مؤذن ہونے کے باوجود غیر شخص کو جمعہ کی اذان پڑھنا کیسا
سوال
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ہفتے میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے آئے اور وہ خود اقامت بولے کیا یہ صحیح ہے دو نائب امام ہونے کے باوجود جمعہ میں ایک مرتبہ آکے اقامت بولتا ہے کیا یہ صحیح ہے جواب عنایت فرمائیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی
المستفی احسان رضا کرناٹک
جواب
ایسا شخص جو ہفتے میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے باقی نمازیں پڑھتا ہی نہیں ہے یا پڑھتا ہے مگر بغیر عذر جماعت سے نہیں پڑھتا تو ایسا آدمی فاسق ہے ایسے آدمی سے اذان و اقامت نہ کہلوائی جائے اور کہے تو اس کا اعادہ کیا جائے
جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں
خنثیٰ و فاسِق اگرچہ عالِم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور نا سمجھ بچّے اور جنب کی اَذان مکروہ ہے، سب کی اَذان کا اعادہ کیا جائے۔اھ
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ٤٦٦ مطبوعہ مکتبۃالمدینہ
کیونکہ اقامت مثل اذان کے ہے بلکہ اقامت اذان سے زیادہ مٶکد ہے فرق صرف بعض باتوں ہے
جیسا کہ صدرالشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں
اِقامت مثل اَذان ہے یعنی احکام مذکورہ اس کے لیے بھی ہیں صرف بعض باتوں میں فرق ہے، اس میں بعد فلاح کے قَدْ قَامَتِ الصّلاۃُ دو بار کہیں ، اس میں بھی آواز بلند ہو، مگر نہ اَذان کی مثل، بلکہ اتنی کہ حاضرین تک آواز پہنچ جائے، اس کے کلمات جلد جلد کہیں ، درمیان میں سکتہ نہ کریں ، نہ کانوں پر ہاتھ رکھنا ہے، نہ کانوں میں انگلیاں رکھنا اور صبح کی اِقامت میں اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ نہیں اِقامت بلند جگہ یا مسجد سے باہر ہونا سنت نہیں ، اگر امام نے اِقامت کہی، تو قَدْ قَامَتِ الصَّلاۃُ کے وقت آگے بڑھ کر مصلّٰی پرچلا جائے۔
اِقامت میں بھی حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے وقت دہنے بائیں مونھ پھیرے۔
اِقامت کی سنیّت، اَذان کی بہ نسبت زیادہ مؤکد ہے۔ اھ
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ٤٧٠ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ ابوعبداللہ محمد ساجد چشتی
مقام شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ