Headlines
Loading...
مقدس راتوں میں واٹس ایپ وغیرہ پر معافی مانگنا کیسا

مقدس راتوں میں واٹس ایپ وغیرہ پر معافی مانگنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین کہ لوگ مقدس راتوں مثلا شب معراج، شب برات،شب قدر میں واٹس ایپ فیس بک وغیرہ کے ذریعہ معافی مانگتے ہیں تو آیا ان کے معافی مانگنے سے معافی ہوجائے گی یا ان کے پاس جاکر معافی مانگنی پڑےگی۔ تسلی بخش جواب عنایت فرمادیں مہربانی ہوگی فقط والسلام المستفی محمد حمزہ علی قادری

       جواب

جن مظالم کا تعلق مال سے ہے ان میں گزشتہ جرم پر ندامت،موجودہ عمل کو درست رکھنا اور آئندہ گناہ نہ کرنے پر پختہ عزم کرنے کے ساتھ مال سے سبکدوش ہونا اور مظلوم کو راضی کرنا ضروری ہے مثلا غصب،سرقہ،رشوت اور ربا وغیرہ میں جو مال لیا وہ اس کے مالک کو اور اگر وہ نہ ہوں تو اس کے وارثین کو لوٹانا یا معاف کرانا ضروری ہے اور اگر مالک نہ مل پاے تو اتنا مال تصدق کرے اور یہ نیت رکھے کہ جب وہ ملے اور تصدق پر راضی نہ ہو تو اسے اس کا مال دوں گا۔ اور جن مظالم کا تعلق مال کے بغیر عزت وغیرہ سے ہے مثلا کسی کو گالی دینا،غیبت کرنا وغیرہ تو ان میں وجوب توبہ کیلئے مذکورہ شرائط کے ساتھ جو کچھ اس نے اس کے بارے میں کہا اسے اس جرم پر مطلع کرے اور معافی مانگے اور جن کے سامنے برائی بیان کی انہیں بھی اپنے بیان کے جھوٹ ہونے پر مطلع کرے البتہ جن برائیوں کو چھپاتا تھا ان عیوب کی تفصیل نہ کرے بلکہ مبہم طور پر کہ دے کہ میں نے تمہارے عیوب لوگوں کے سامنے ذکر کئے ہیں اسی طرح وہ باتیں جن کے ظاہر کرنے میں فتنہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ویجب ان یفصلہ لہ الا ان یکون التفصیل مضرا لہ کذکرہ عیوبا یخفیھا فانہ یستحل منھا مبھما اھ

(ج9،ص677)
اور اگر اس شخص تک رسائی مشکل ہو تو پختہ ارادہ کرلے کہ جب بھی ملے گا معذرت کر لوں گا اور اگر مظلوم وفات پا گیا ہو تو اللہ سے بخشش مانگے۔ مظلوم سے طلب معافی میں سچائی اور خلوص دل سے معافی مانگنا بھی ضروری ہے
ردالمحتار میں ہے وعلیہ ان یخلص فی الاعتذار والا فھو ذنب آخر ویحتمل ان یبقی لخصمہ علیہ مطالبۃ فی الآخرۃ (المرجع السابق)
فتاوی رضویہ میں شرح فقہ اکبر سے ہے قد نصوا علی ان ارکان التوبۃ ثلاثۃ الندامۃ علی الماضی والاقلاع فی الحال والعزم علی عدم العود فی الاستقبال ھذا ان کانت التوبۃ فیما بینہ وبین اللہ کشرب الخمر واما ان کانت ھما فرط فیہ من حقوق اللہ کصلوۃ وصیام و زکوۃ فتوبتہ ان یندم علی تفریطہ اولا ثم یعزم علی ان لا یعود ابدا ولو بتاخیر صلاۃ عن وقتھا ثم یقضی مافاتہ جمیعا وان کانت مما یتعلق بالعباد فان کانت من مظالم الاموال فتتوقف صحۃ التوبۃ منھا مع ما قدمناہ فی حقوق اللہ تعالی علی الخروج عن عھدۃ الاموال وارجاء الخصم بان یتحلل عنھم ایرادھا الیھم او الی من یقوم مقامھم من وکیل او وارث وفی القنیۃ رجل علیہ دیون لاناس لا یعرفھم من غصوب او مظالم او جنایات یتصدق بقدرھا علی الفقراء علی عزیمۃ القضاء ان وجدھم مع التوبۃ علی اللہ تعالی فیعذر انتھی وان کانت المظالم فی الاعراض کالقذف والغیبۃ فیجب فی التوبۃ فیھا مع قدمناہ فی حقوق اللہ تعالی ان یخبرا صحابھا بما قال من ذلک ویتحلل منھم فان تعذر ذلک فلیعزم علی انہ متی وجدھم تحلل منھم فان عجز بان کان میتا فلیستغفر اللہ والمرجو من فضلہ وکرمہ ان یرضی خصمانہ من خزائن احسانہ فانہ جواد کریم رؤف رحیم اھ ملتقطا (ج21،ص122،123 لہذا واٹس ایپ فیس بک وغیرہ پر معافی کا جو طریقہ رائج ہے کہ ایک پوسٹ متعدد افراد کو ارسال کردیتے ہیں اس طور پر معافی مانگنے سے معافی نہ ہوگی کہ اس صورت میں کئی شرائط مفقود ہوتے ہیں مثلامال کی صورت میں شرط اداے مال مفقود اور عزت وغیرہ کی صورت میں صدق اور خلوص دل سے معافی،برائی کی تفصیل،جن کے سامنے برائی کی انہیں کذب بیان پر اطلاع نیز مظلوم کو راضی کرنا وغیرہ البتہ توبہ نامہ تحریر کیا اور سچائی اور خلوص دل سے معافی طلب کی اور مذکورہ شرائط پاے گئے نیز مظلوم نے معاف بھی کر دیا تو معافی ہوجاے گی واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ شان محمد مصباحی قادری

۱۳شعبان۱۴۴۱

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ