Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ پندرہ لاکھ روپے میں سے چار بھائیوں اور ایک بہن کو شرع شریف کے مطابق کتنا کتنا تقسیم کیا جائیگا؟ بینوا و توجروا المستفی محمد جنید عالم حبیبی

       جواب

بعد تقدیم ما تقدم علی الإرث وانحصار ورثہ فی المذکورین زید کے ترکہ کے ٩ حصے کئے جائیں جن میں دو دو حصے ہر لڑکے کو اور ایک حصہ لڑکی کو دیا جاے۔ پندرہ لاکھ سے ٣٣٣٣٣٢ روپئے ہر بھائی کو اور ١٦٦٦٦٦ روپئے بہن کو دئے جائیں ٦ روپئے باقی رہیں گے اسے صدقہ کر دیں
کما قال اللہ تعالٰی فی کتابہ المجید لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ یعنی مذکر کے لئے دو مؤنثوں کے حصہ کی مثل ہوتا ہے

(پارہ ٤،آیت ١١)
فتاوی عالمگیری میں ہے اﻷﺧﻮاﺕ ﻷﺏ ﻭﺃﻡ ﻟﻠﻮاﺣﺪﺓ اﻟﻨﺼﻒ ﻭﻟﻠﺜﻨﺘﻴﻦ ﻓﺼﺎﻋﺪا اﻟﺜﻠﺜﺎﻥ ﻛﺬا ﻓﻲ ﺧﺰاﻧﺔ اﻟﻤﻔﺘﻴﻦ ﻭﻣﻊ اﻷﺥ ﻷﺏ ﻭﺃﻡ ﻟﻠﺬﻛﺮ ﻣﺜﻞ ﺣﻆ اﻷﻧﺜﻴﻴﻦ، ﻭﻟﻬﻦ اﻟﺒﺎﻗﻲ ﻣﻊ اﻟﺒﻨﺎﺕ ﺃﻭﻣﻊ ﺑﻨﺎﺕ اﻻﺑﻦ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻜﺎﻓﻲ (ج٦،ص٤٥٠) واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ شان محمد المصباحی القادری

مقام قنوج یوپی الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ