اذان واقامت
عقائد
شافعی مذہب میں داڑھی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
سوال
امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک داڑھی کا حکم اور اسکی مقدار مشروع کیا ہے اور شوافع کا اس بارے میں کیا معمول و مفتی بہ ہے کوئی صاحب علم رہنمائی فرمائیں
المستفی محمد جنید جراری فرخ آباد
جواب
داڑھی مونڈانا بالاتفاق ناپسندیدہ امر اور شریعت میں منع ہے لیکن داڑھی مونڈانے کی حرمت میں ائمہ کرام کا اختلاف ہے ائمہ ثلاثہ کے نزدیک حرام ہے اور مسلک شافعی میں اختلاف ہے بعض حرمت کے قائل ہیں اور بعض مکروہ کے قائل مگر سنیت میں متفق ہیں
محرر مذہب شافعی امام یحی بن شرف نووی,شیخ مذہب امام رافعی ,خاتم المحققین امام ابن حجر مکی ,امام شمس الدین محمد رملی ,امام احمد رملی ,شیخ خطیب شربینی ,حجت الاسلام امام غزالی ,شیخ الاسلام زکریا انصاری ,شیخ سلیمان بجیرمی ,شیخ ابراھیم باجوری ,شیخ سلیمان جمل رحمۃ اللہ تعالی علیھم وغیرہ جیسے جید علما کے نزدیک مکروہ ہے
امام نووی فرماتے ہیں
اما الفطرۃ: فقد اختلف فی المراد بھا ھنا فقال ابو ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ اﻟﺨﻄﺎﺑﻲ ﺫﻫﺐ ﺃﻛﺜﺮ اﻟﻌﻠﻤﺎء ﺇﻟﻰ ﺃﻧﻬﺎ اﻟﺴﻨﺔ ﻭﻛﺬا ﺫﻛﺮﻩ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﻏﻴﺮ اﻟﺨﻄﺎﺑﻲ ﻗﺎﻟﻮا ﻭﻣﻌﻨﺎﻩ ﺃﻧﻬﺎ ﻣﻦ ﺳﻨﻦ اﻷﻧﺒﻴﺎء ﺻﻠﻮاﺕ اﻟﻠﻪ ﻭﺳﻼﻣﻪ ﻋﻠﻴﻬﻢ
(شرح مسلم ج۳ص ۱٤٨)
علماے شافعیہ میں سے ایک مشت داڑھی کے وجوب کا کوئی قائل نہیں اختلاف مونڈانے میں ہے کہ داڑھی مونڈانا حرام ہے یا نہیں اکثر علماے شافعیہ نے حرمت کا انکار کیا اور مکروہ کا قول کیا
علامہ زین الدین مخدوم ثانی رحمۃ اللہ علیہ فتح المعین جلد اول صفحہ ٦٢٣ میں فرماتے ہیں
اعلم ان المعتمد فی المذھب للحکم والفتوی ما اتفق علیہ الشیخان کما جزم بہ النووی فالرافعی فما رجحہ الاکثر فالاعلم فالاورع قال شیخنا ھذا ما اطلق علیہ محققو المتأخرين والذی اوصی باعتمادہ مشایخنا
اور شیخین اس پر متفق ہیں کہ داڑھی بڑھانا سنت اور مونڈانا مکروہ ہے
اعانۃ الطالبین میں ہے
قال الشیخان النووی والرافعی یکرہ حلق اللحیۃ
(ج ۱ ص ۳۴.)
لہذا یہی قول مسلک شافعی میں معتمد اور اور مفتی بہ
صاحب ترشیح علامہ سید علوی بن احمد سقاف اپنی کتاب فوائد مکیہ کے صفحہ ۱۲۲ میں فرماتے ہیں
لا تجوز الفتوی بما یخالفھما ای ابن حجر والرملی بل بما یخالف التحفۃ والنھایۃ
اس سے معلوم ہوا کہ مسلک شافعی میں امام ابن حجر اور امام رملی کی مخالفت جائز نہیں اور انکے نزدیک داڑھی بڑھانا سنت اور مونڈانا مکروہ ہے
امام ابن حجر مکی فرماتے ہیں
ذکروا ھنا فی اللحیۃ ونحوھا خصالا مکروھۃ منھا نتفھا وحلقھا
(تحفۃ المحتاج جلد ۹ صفحہ ٣٧٦)
امام رملی فرماتے ہیں
ویندب فرق الشعر وترجیلہ وتسریح اللحیۃ ویکرہ نتفھا وحلقھا ونتف الشیب
(نہایۃ المحتاج جلد ۸ صفحہ ۱۴۹)
لہذا یہی مسلک شوافع میں معتبر ہے اسی پر فتوی دیا جاےگا۔
اور مقدار کے سلسلہ میں شوافع کا مذھب یہ ہے کہ اسے بالکل نہ کاٹا جاے بلکہ یونہی چھوڑ دیا جاے
چنانچہ امام نووی شرح مسلم میں فرماتے ہیں
ﻭاﻟﻤﺨﺘﺎﺭ ﺗﺮﻙ اﻟﻠﺤﻴﺔ ﻋﻠﻰ ﺣﺎﻟﻬﺎ ﻭ اﻻ ﻳﺘﻌﺮﺽ ﻟﻬﺎ ﺑﺘﻘﺼﻴﺮ ﺷﺊ ﺃﺻﻼ
یعنی معتمد یہ ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جاے اور بالکل نہ کاٹا جاے
(شرح مسلم ج ۳ ص۱۵۱)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ شان محمد المصباحی القادری
خادم التدریس جامعہ مظہرالعلوم
گرسہاےگنج قنوج یوپی
۱۰ ذی الحجہ ۱۴۳۹ مطابق ٢٤ اگست ٢٠١٨
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ