Headlines
Loading...

 


(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ شراب پینا حرام ہے اور مرد کو اپنے گھٹنے دکھانا بھی حرام ہے تو سوال یہ ہے کہ دونوں حرام کاموں میں سے زیادہ سخت حرام کونسا ہے یا دونوں برابر ہیں اور اگر شدید وخفیف حرام ہوں تو پھر اس کی دلیل کیا ہوگی؟

(جواب) ایک حرام وہ ہے جو دلیل قطعی سے ثابت ہوتا ہے جیسے قرآن کریم وحدیث متواتر اور حرمت پر دلالت بھی قطعی ہوتی ہے، اسے حرام قطعی کہتے ہیں۔ شراب اس کی ہی ایک مثال ہے۔ ستر ڈھانکنا فرض ہے لیکن اس فرضیت میں بدن کا کس قدر حصہ شامل ہے یہ قطعی دلیل سے ثابت نہیں۔ حدیث "أن الفخذ عورۃ" (بے شک ران ستر ہے۔) بعض کے نزدیک متواتر ہے اور بعض کے اصولوں کے مطابق متواتر نہیں ہے لہذا گھٹنے دکھانے کی حرمت قطعی نہیں ہے لیکن اسے حرام بمعنی عام یعنی ممنوع کہہ سکتے ہیں۔ مجتہد کے نظر میں کبھی دلیل ظنی وہ حیثیت رکھتی ہے کہ وہ اسے حرام قرار دیتا ہے جوکہ حرام قطعی سے الگ ایک قسم ہے مختصراً شراب کی حرمت بہت بڑی چیز ہے، اس کا مطلقا انکار کفر ہے جبکہ گھٹنے کی حرمت ایسی نہیں ہے

 والله تعالی اعلم

کتبہ ندیم العلیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ