Headlines
Loading...


(سئل) عورت کا نکاح کرنا کیسا ہے سنت ہے یا واجب ہے یا فرض بحوالہ جواب عنایت فرمائیں

(فأجاب) امام اہل سنت رحمۃ الله تعالى علیہ فرماتے ہیں جس پر میں نے اضافہ کیا ہے

جس عورت کو اپنے نفس سے خوف ہو کہ غالباً (یعنی ظن غالب ہو کہ) اس سے شوہر کی اطاعت اور اُس کے حقوق واجبہ ادا نہ ہوسکے گی اسے نکاح ممنوع وناجائز ہے اگر کرے گی گنہگار ہوگی یہ صورت کراہت تحریمی کی ہے (یعنی یہ ممانعت کراہت تحریمی کی وجہ سے ہے. اگر ظن غالب نہ بلکہ ذرا اندیشہ ہو تو اس کا نکاح کرنا مباح اور) اگر یہ خوف مرتبہ ظن سے تجاوز کرکے یقین تک پہنچا جب تو اُسے نکاح حرام قطعی ہے. جنہیں اپنے نفس سے ایسا خوف نہ ہو انہیں اگر نکاح کی حاجت شدید ہے کہ بے نکاح کے معاذ الله گناہ میں مبتلا ہونے کا ظن غالب ہے تو ایسی عورتوں کو نکاح کرنا واجب ہے. بلکہ بے نکاح معاذ الله وقوع حرام کا یقین کُلی ہو تو اُنہیں فرض قطعی (فتاوی رضویہ، ٢٩٢/١٢؛ اور) اگر حاجت (نکاح) کی حالت اعتدال پر ہو یعنی نہ نکاح سے بالکل بے پروائی نہ اس شدّت کا شوق کہ بے نکاح وقوعِ گناہ کا ظن بالیقین ہو (فتور اور شوق کے درمیان کی) ایسی حالت میں (مرد وزن دونوں کا) نکاح (کرنا) سنّت (مؤکدہ) ہے مگر بشرطیکہ عورت اپنے نفس پر اطمینان کافی رکھتی ہو کہ مجھ سے ترکِ اطاعت (یعنی نافرمانی) اور حقوقِ شوہر کی اضاعت اصلاً واقع نہ ہوگی (یہ تمام احکام مردوں کے لیے بھی ہیں چونکہ معتدل کے لیے نکاح سنت ہے تو اس کا ترک نکاح پر اصرار کرنا گناہ ہے.) (فتاوی رضویہ، ٢٩٣/١٢) 

قال الفقیہ خلاصہ یہ ہے کہ بعض صورتوں میں نکاح کرنا سنت ہے اور بعض صورتوں میں فرض ہے. نہ ہر صورت میں نکاح کرنا سنت ہے نہ ہر صورت میں فرض ہے. (فتاوی فیض الرسول، ٥٤٧/١)

کتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی۳/ ربیع الآخر، ۱۴۴۰ھ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ