Headlines
Loading...


(سئل) وہابیہ ایک حدیث پیش کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو نماز میں نعلین میں لگی نجاست کا علم بھی نہیں تھا بلکہ جبریل علیہ السلام نے انہیں خبر دی. اس کا کیا جواب دیا جائے

(فأجاب) ہم رسول الله ﷺ کے نزول قرآن کے مکمل ہونے کے بعد ما کان ما یکون کا عالم مانتے ہیں اس سے پہلے نہیں. تو اگر کچھ باتیں نزول قرآن سے پہلے علم میں نہ آئی ہوں تو علم غیب کی نفی ثابت نہیں ہوتی. اس کے لیے چند باتیں ضروری ہیں.

اولا: وہابیہ جو آیات پیش کریں قطعی الدلالۃ ہو یا ایسی ہی حدیث متواتر

ثانیا: وہ واقعہ تمامی نزول قرآن کے بعد کا ہو. 

ثلاثا: اس دلیل سے راسا عدم حصول علم ثابت ہو. (یعنی امت کی تعلیم وغیرہ کے لیے نہ ہو) 

اربعا: وہ دلیل صراحۃً نفی علم کرے

وہابیہ بھی مانتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام کو نجاست کی خبر ہوگئی تھی اسی لیے تو انہوں نے آکر خبر دی. تو کیا وہابیہ جبریل علیہ السلام کے لیے علم غیب مانتے ہیں؟ 

کیا بات ہے کہ وہابیہ جس چیز کے عدم علم سے سرکار دوعالم ﷺ کے علم غیب کی نفی کرتے ہیں اسی کے اثبات سے جبریل علیہ السلام کا علم غیب نہیں مانتے جب کہ یہ ان کی پیش کردہ حدیث سے ہی ثابت ہوتا ہے

ہم تو یہ بھی کہہ سکتے ہیں حضور ﷺ عبادت الہی میں مصروف تھے تو توجہ آپ کی نہیں گئی اور جبریل علیہ السلام نے آکر توجہ دلائی. اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ امت کو تعلیم دینے کے لیے ایسا ہوا

ورنہ حضور نعلین کی آواز سے ہی پہچان جاتے ہیں کہ آواز کس کی ہے

حدثنا ابن نمير قال حدثنا أبو حيان عن أبي زرعة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا بلال، حدثني بأرجى عمل عملته في الإسلام عندك منفعة فإني سمعت الليلة خشف نعليك بين يدي في الجنة قال بلال ما عملت عملا في الإسلام أرجى عندي منفعة إلا أني لم أتطهر طهورا تاما في ساعة من ليل أو نهار، إلا صليت بذلك الطهور ما كتب الله لي أن أصلي (مسند احمد، م: ٨٤٠٣، ٩٦٧٢؛ صحيح بخاری، م: ١١٤٩؛ صحيح مسلم، م: ١٠٨ -(٢٤٥٨)؛ صحيح ابن خزیمہ م: ١٢٠٨) 

حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالى عنه سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال رضی الله تعالى عنه سے پوچھا بلال مجھے اپنا کوئی ایسا عمل بتاؤ جو زمانہ اسلام میں کیا ہو اور تمہیں اس کا ثواب ملنے کی سب سے زیادہ امید ہو؟ کیونکہ میں نے آج رات جنت میں تمہارے قدموں کی چاپ اپنے آگے سنی ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے زمانہ اسلام میں اس کے علاوہ کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس کا ثواب ملنے کی مجھے سب سے زیادہ امید ہو کہ میں نے دن یارات کے جس حصے میں بھی وضو کیا اس وضو سے حسب توفیق نماز ضرور پڑھی ہے

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ