Headlines
Loading...


حضرت حج کی دعوت(کرنا اور اس کا) کھانا کیسا ہے؟ 

سائل :شاد منصوری

الجواب یہ خوشی کا موقع ہوتا ہے، اپنی خوشی میں دوسرے مسلم بھائیوں کو بھی شامل کرلینے اور اسی بہانے آپس کی معافی و تلافی کا معاملہ چکانے اور خالص مومنوں کے دلوں کو خوش کرنے کی نیت سے دعوت کی جائے اور اس میں ریا ونمود کی آمیزش نہ ہو تو حرج نہیں کہ کھانا کھلا کر مومن کے دل کو خوش کرنا مستحسن کام ہے اور حدیث پاک میں اس پر رہنمائی ملتی ہے

عن عبدالله بن عمر يا رسولَ اللَّهِ أيُّ العبادِ أحبُّ إلى اللَّهِ قال أنفعُ النَّاسِ للنَّاسِ قيلَ فأيُّ العملِ أفضلُ قال إدخالُ السُّرورِ على قلبِ المؤمنِ قيلَ وما سرورُ المؤمنِ قال إشباعُ جوعتِه وتَنفيسُ كربتِه وقضاءُ دينِه ومن مشى معَ أخيهِ فيحاجتِه كانَ كصيامِ شَهرٍ واعتِكافِه ومن مشى معَ مظلومٍ يعينُه ثبَّتَ اللَّهُ قدميهِ يومَ تزلُّ الأقدامُ ومن كفَّ غضبُه سترَ اللَّهُ عورتَه وإنَّ الخلقَ السَّيِّئَ يفسدُ الأعمالَ كما يفسدُ الخلُّ العسلَ

(أبو نعيم (٤٣٠ هـ) حلية الأولياء ٦/٣٨٣ • غريب من حديث مالك)

مگر آج کل جس انداز میں یہ دعوت رواج پکڑتی جارہی ہے کہ جو عازم حج مزید استطاعت نہیں رکھتا وہ بھی رواج کے چکر میں مجبوراً دعوت کررہا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی حج کا ایک لازمی حصہ ہے یا بعض لوگ اس میں ریاکاری کا مظاہرہ کررہے ہیں یہ نہ چاہیے  واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ فیضان_سرور_مصباحی 19/شوال المکرم 1439ھ شائع کردہ ایف ایم فاؤنڈیشن 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ