سوال کیا فرماتے ہیں علمائےکرام محرم منانے کے بارے میں آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
سائل: صلاح الدین قادری.
الجواب محرم منانے سے مراد اگر ایصال ثواب ایصال ثواب کی نیت سے شربت غذا پانی وغیرہ لوگوں میں بانٹنا، حسین رضی الله تعالى عنہ کے اصل مزار پر جانا، مزار کے عکس کی زیارت کرنا ہے تو یہ جائز بلکہ مستحسن ہے اور اگر اس سے مراد ڈھول تاشے میلے جانوروں کی لڑائی ماتم تعزیہ داری، تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا نقلی کربلا میں تعزیہ کا دفن وغیرہ بدعات ہیں تو یہ ناجائز بلکہ حرام ہے. مختصرا جس چیز کو شرع میں منع فرمایا گیا ہے ان تمام سے بچتے ہوئے محرم منانا مستحسن ہے
قال المجدد رحمه الله تعزیہ جس طرح رائج ہے ضروربدعت شنیعہ ہے، جس قدربات سلطان تیمور نے کی کہ روضہ مبارک حضرت امام رضی الله تعالى عنہ کی صحیح نقل تسکین شوق کو رکھی وہ ایسی تھی جیسے روضہ منورہ وکعبہ معظمہ کے نقشے اس وقت تک اس قدرحرج میں نہ تھا اب بوجہ شیعی وشبیہ اس کی بھی اجازت نہیں، یہ جوباجے، تاشے، مرثیے، ماتم، برق پری کی تصویریں، تعزیے سے مرادیں مانگنا اس کی منتیں ماننا، اسے جھک جھک کر سلام کرنا، سجدہ کرنا وغیرہ وغیرہ بدعات کثیرہ اس میں ہوگئی ہیں اور اب اسی کانام تعزیہ داری ہے یہ ضرور حرام ہے دبیر وانیس وغیرہ اکثر روافض کے مرثیے تبرا پرمشتمل ہوتے ہیں اگرچہ جاہل نہ سمجھیں اور نہ بھی ہوتوجھوٹی ساختہ روایتیں خلاف شرع کلمات اہل بیت طہارت کی معاذ الله نہایت ذلت کے ساتھ بیان اور سرے سے غم پروری کے مرثیے کس نے حلال کئے (فتاوی رضویہ، ٥٠٥/٢٤)
کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی گونڈی ممبئی ٢/ ربیع الاول، ١٤٤٠
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ