Headlines
Loading...


سوال یہ ہے کہ جب قرآن عید میلاد النبی پر سکوت کیا ہے تو حرام کیسے 

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ هَارُونَ الْبُرْجُمِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّمْنِ وَالْجُبْنِ وَالْفِرَائِ فَقَالَ الْحَلَالُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ وَمَا سَکَتَ عَنْهُ فَهُوَ مِمَّا عَفَا عَنْهُ. (جامع الترمذی، ابواب اللباس، باب ماجاء فی لبس، م: ١٧٢٦؛ سنن ابن ماجه، م: ٣٣٦٧؛ المعجم الکبیر، م: ٦١٢٤، ٦١٥٩؛ مسند الشامیین، م: ٢٠٨٦، ٢١٠٢؛ المستدرک الحاکم، م: ٧١١٥؛ السنن الکبری للبیهقی، م: ١٩٣٩١، ١٩٧٢٢، ١٩٧٢٣؛ السنن الصغیر، م: ٣١٣٥؛ مصنف عبد الرزاق، م: ٨٧٦٥؛

حضرت سلمان فارسی رضی الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ سے گھی، پنیر اور پوستین کے بارے میں پوچھا گیا پس آپ ﷺ نے فرمایا: الله تعالی نے جو اپنی کتاب میں حلال کردیا وہ حلال ہے اور جوحرام فرما دیا وہ حرام ہے اور جس سے سکوت اختیار کیا وہ معاف ہے. 


أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الشَّيْبَانِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِيُّ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، رَفَعَ الْحَدِيثَ قَالَ: مَا أَحَلَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ حَلَالٌ، وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ، وَمَا سَكَتَ عَنْهُ. هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ. (المستدرک الحاکم، م: ٣٤١٩؛ السنن الکبری للبیهقی، م: ١٩٧٢٤؛ مسند البزار، م: ٤٠٨٧؛ مسند الشامیین، م: ٢١٠٢؛ سنن دارقطنی، م: ٢٠٦٦؛ 

حضرت ابو درداء مرفوعا حدیث بیان کرتے ہیں کہ فرمایا: الله تعالی نے جو اپنی کتاب میں حلال کردیا وہ حلال ہے اور جوحرام فرما دیا وہ حرام ہے اور جس سے سکوت اختیار کیا وہ معاف ہے. امام حاکم نے فرمایا: اس حدیث کی اسناد صحیح ہے. 

ذہنی نے امام حاکم کی تصحیح کی مواقفت کی. 

ابن حجر ھیثمی نے مسند البزار کی سند کے متعلق فرمایا: رجاله ثقات. اور طبرانی کی سند پر فرمایا: اسنادہ حسن ورجاله موثقون. ،(مجمع الزوائد، م: ١١١٦٠، ٧٩٤) 


حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: نا هُشَيْمٌ، عَنِ العوَّام بْنِ حَوْشب، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفي، قَالَ: نا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ المَدَائِن (٢٢) قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ يَقُولُ: كلُّ مَا لَمْ يَذكر اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ، فَهُوَ مِنْ عَفْوِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. (التفسیر من سنن سعید بن منصور، م: ٩٤)

اہل مدائن سے ایک شخص کہتا ہے کہ میں نے سلمان فارسی رضی الله تعالى عنه کو سنا انہوں نے فرمایا: وہ تمام چیزیں جن کا اللهﷻ نے قرآن میں ذکر نہیں کیا، معاف ہیں.


حدَّثنا محمدُ بنُ داود بن صَبيحٍ، حدَّثنا الفضلُ بن دُكَيْنِ، حدَّثنا محمدٌ -يعني ابنَ شَريك المكيَّ- عن عَمرو بن دينارٍ، عن أبي الشعثاء عن ابنِ عباسِ، قال: كان أهلُ الجاهليّه يأكلُون أشياءَ ويتركُونَ أشياءَ تقذُّراً، فبَعَث الله عزّ وجلّ نبيَّه ﷺ، وأنزل كتابَه، وأحَلَّ حلالَه وحَرَّم حرامَه، فما أحَلَّ فهو حَلالٌ، وما حَرَّمَ فهو حَرامٌ، وما سَكَتَ عنه فهو عَفْوٌ، وتلا: {قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا} إلى آخر الآية. (سنن ابی داود، م: ٣٨٠٠؛ شرح مشکل الآثار، ٢٢٧/٢؛ المستدرک الحاکم، م: ٣٢٣٦، ٣٢٣٦؛ السنن الکبری للبیهقی، م: ١٩٤٥٩؛ الأحاديث المختارۃ، ٥٢٢/٩)

ابن عباس رضی الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جاہلیت کے لوگ کچھ چیزیں کھالیا کرتے تھے اور کچھ چھوڑ دیا کرتے تھے انہیں گندا اور ناپاک سمجھ کر پھر الله تعالی نے اپنے نبی ﷺ کو بھیجا اور اپنی کتاب نازل فرمائی اور اس کے حلال کو حلال بتلایا اور اس کے حرام کو حرام قرار دیا پس جو حلال کیا ہے وہی حلال ہے اور جو حرام قرار دے دیا وہ قیامت تک حرام رہے گا اور جس کے بارے میں سکوت فرمایا وہ معاف ہے اور پھر یہ آیت تلاوت فرمائی {قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا} آخر آیت تک


عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: أَحَلَّ اللَّهُ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ، وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ، وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَعَفْوٌ. (المصنف لعبد الرزاق، م: ٨٧٦٧) 

عمرو بن دینار فرماتے ہیں میں نے عبید بن عمیر رضی الله تعالى عنه سے سنا انہوں نے فرمایا: جو اللهﷻ نے حلال کیا وہ حلال ہے جو حرام کیا وہ حرام ہے اور جس پر سکوت فرمایا وہ معاف ہے

کتبہ العلیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ