Headlines
Loading...


(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہء ذیل میں کہ بیعت ہونا مرید بننا شریعت کہ رو سے کیا ہے؟ واجب، سنت ہے یا مستحب؟ زید ایک پڑھا لکھا سنی مسلمان ہے. کہتا ہے مرید بننا ضروری نہیں اسکے لئے کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں؟

الجواب مرید ہونا فرض واجب یا مستحب نہیں بلکہ ایک عمل مستحسن ہے. اس کی تحسین میں اولیاء کرام کے ارشادات حد تواتر تک پہنچے ہوئے ہیں. اس کے فوائد بہت اور مرید نہ ہونے میں خطرات بہت ہیں. زید کا ایسے کہنے میں کوئی الزام نہیں. اگر اس کے مستحسن ہونے کا انکار کرے تو حق سے ہٹا ہوا ہے

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا الشيخ فی أهله  كالنبی  فی أمته (شیخ کا تعلق اپنی اہل سے ایسا ہے جیسے نبی کا تعلق اپنی امت سے) اسے خلیل اور ابن النجار نے ابی رافع سے اور ابن حبان اور شیرازی نے ابن عمر رضی الله تعالى عنہ سے روایت کیا. (الفتح الکبیر، م: ٧١٧٧، ٧١٧٨) اس کی سند ضعیف ہے موضوع نہیں. (اللآلی المصنوعہ، ص: ١٤١؛ فتاوی رضویہ، ٤٨٣/٢١)

اور اسے ابن عساکر نے المعجم میں روایت کیا. (المعجم لابن عساکر، م: ٨٧١)

شارح بخاری فرماتے ہیں سلطان العارفين حضرت بایزید بسطامی رضی الله عنہ فرمایا کہ جس کا کوئی پیر نہ ہو اس کا پیر شیطان ہے. تجربہ اس بات پر شاہد ہے کہ اگر کوئی کسی جامع شرائط پیر کا مرید ہوگیا وہ بد مذہبی سے محفوظ رہتا ہے اور جو کسی پیر کا مرید نہیں ہوتا وہ بہت جلد بد مذہبوں کا شکار ہوجاتا ہے. (فتاوی شارح بخاری ٢٣٨/٢)

 کتبه: ابن علیم المصبور العینی گونڈی ممبئی ٨/ ربیع الاول، ١٤٤٠؛ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ