Headlines
Loading...


السلام علیکم و رحمۃ اللہ رہنمائی فرمائیں ایک شخص ہے جو صاحب نصاب نہیں ہے اور وہ ایک خصی کو قربانی کرنے کی نیت سے خریدا تھا لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر گھر کی تنگی کی وجہ سے وہ اُس خصی کو بیچنا چاہتا ہے تو کیا اسکے لئے ایسا کرنا درست ہے اور اس کے بدلے میں اُس پر کچھ لازم تو نہیں ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں سائل شادان اشرف رامپور

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ 

الجواب جب کہ اس شخص نے بہ نیت قربانی جانور خریدا اور وہ مالک نصاب نہیں ہے تو اس پر اسی جانور کی قربانی واجب ہے اور اسے بیچنا ہرگز جائز نہیں کہ فقیر پر شرعا قربانی واجب نہیں البتہ خریدنے سے اسی جانور کی قربانی واجب ہو جاتی ہے

ہندیہ میں ہے ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺬﻱ ﻳﺠﺐ ﻋﻠﻰ اﻟﻔﻘﻴﺮ ﺩﻭﻥ اﻟﻐﻨﻲ ﻓﺎﻟﻤﺸﺘﺮﻯ للاﺿﺤﻴﺔ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻤﺸﺘﺮﻱ ﻓﻘﻴﺮا ﺑﺄﻥ اﺷﺘﺮﻯ ﻓﻘﻴﺮ ﺷﺎﺓ ﻳﻨﻮﻱ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻏﻨﻴﺎ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺑﺸﺮاء شئ ﻭﻟﻮ ﻣﻠﻚ ﺇﻧﺴﺎﻥ ﺷﺎﺓ ﻓﻨﻮﻯ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﺃﻭ اﺷﺘﺮﻯ ﺷﺎﺓ ﻭﻟﻢ ﻳﻨﻮ اﻷﺿﺤﻴﺔ ﻭﻗﺖ اﻟﺸﺮاء ﺛﻢ ﻧﻮﻯ ﺑﻌﺪ ﺫﻟﻚ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ ﻏﻨﻴﺎ ﺃﻭ ﻓﻘﻴﺮا (ج٥ ص٢٩١)

فتاوی رضویہ میں ہے فقیر اگر بہ نیت خریدے اس پر خاص اس جانور کی قربانی واجب ہوجاتی ہے اگر جانور اس کی مالک میں تھا اور قربانی کی نیت کرلی یا خریدا مگر خریدتے وقت نیت قربانی نہ تھی تو اس پر وجوب نہ ہوگا(ج٢٠ص٤٥١)

ہدایہ میں ہے لان الوجوب علی الغنی بالشرع ابتداء لا بالشراء فلم تتعین بہ وعلی الفقیر بالشراء بنیۃ الاضحیۃ فتعینت (ہدایہ ج٤ ص٤٥٩)

واللہ تعالی اعلم

کتبہ شان محمد المصباحی القادری ١١ جولائی ٢٠٢٠ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ