Headlines
Loading...



(مسئلہ) سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر + مَلکوت ومُلک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عِیاں نہیں، اس شعر میں دلِ فرش سے کیا مراد ہے؟

(الجواب) دل فرش سے مراد اول کعبہ معظمہ ہے کہ وہ قلب الأرض ہے مطب ہوا عرش اعظم پر قیام ہے اور نگاہ کعبہ تک کا مشاہدہ کرتی ہے دوم فرشیوں کے دل ہیں یعنی حضور ﷺ عرش اعظم سے فرش والوں کے دل ملاحظہ فرماتے ہیں سوم دل سے مراد زمین کی انتہاء ہے یعنی تحت الثری جیسے سر سے مراد عرش کی انتہاء ہے یعنی عرش معلی اور یہ زیادہ صحیح ہے قال الإمام عليه رحمة المنعام الله عزوجل نے اپنے حبیب صلی الله تعالی علیه وسلم کو تمام اولین وآخرین وشرق وغرب وعرش وفرش وما تحت الثری وجملہ ما کان وما یکون الٰی آخر الایام کے ذرے ذرے کا علم تفصیلی عطا فرمایا (فتاوی رضویہ ٢٨٣/٢٩) معراج کی رات حضور اقدسﷺ نے سرنگ میں موجود بنی اسرائیل کے لوگوں کو ملاحظہ فرمایا تھا جنہیں الله عزوجل نے پوشیدہ کیا تھا یہ مقاتل رحمة الله عليه کا قول ہے جیسے امام ابو شیخ اصبہانی نے روایت کیا امام ابن مردویہ نے حذیفہ رضی الله عنه سے روایت فرمایا أري ما في السماوات وأري ما في الأرض (در المنثور ٢١٦/٥ آپ کو دکھایا گیا جو کچھ آسمانوں میں تھا اور جو کچھ زمینوں میں) امام عبد الرزاق عبد بن حمید احمد محمد بن نضر نے کتاب الصلاۃ میں اور ترمذی نے السنن میں مع افادہ تحسین مرفوعا روایت کی علمت ما في السموات وما في الأرض (در المنثور ٢٠٢/٧ میں جان گیا جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمینوں میں ہے) اسے ہی امام احمد وابن جریر وابن مردویہ اور امام بیہقی نے الاسماء والصفات میں دوسری سند سے روایت کیا (ایضا ٣٠١/٣) اور بہت سی روایات اس باب میں ہیں کثرت سوالات کے سبب نقل نہیں کر سکتا والله تعالی اعلم

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ