Headlines
Loading...
شوال میں عمرہ کرنے والوں پر حج کی شرعی حیثیت

شوال میں عمرہ کرنے والوں پر حج کی شرعی حیثیت


سوال شوال میں عمرہ کرنے والوں پر حج کی شرعی حیثیت

جواب (۱) کسی شخص نے ماہ شوال میں عمرہ کیا اور اس کے پاس ایام حج تک وہاں ٹھہرنے اور کھانے پینے کی استطاعت نہ ہو تو اس پر حج فرض نہیں یونہی اہل و عیال کے نفقہ پر قدرت نہ ہو جب بھی حج فرض نہیں کہ استطاعت زاد اور نفقۂ عیال شرط وجوب ہے فتاویٰ ہندیہ میں ہے ومنہا القدرۃ علی الزاد والراحلۃ وتفسیر ملک الزاد والراحلۃ أن یکون لہ مال فاضل عن حاجتہ وہو ماسوی مسکنہ ولبسہ وخدمہ وأثاث بیتہ قدرما یبلغہ إلی مکۃ ذاہباً وجائیاً وراکباً لاما شیاً وسوی ما یقضی بہ دیونہ ویمسک لنفقۃ عیالہ ومرمۃ مسکنہ إلی وقت انصرافہ کذا فی محیط السرخسی ویعتبر فی نفقتہ ونفقۃ عیالہ الوسط من غیر تبذیر وتقتیر کذا فی التبیین والعیال من تلزمہ نفقتہ کذا فی البحر الرائق (فتاویٰ ہندیہ ج۱ ص۲۱۷) وفی الینابیع یجب الحج علی اہل مکۃ ومن حولہا ممن کان بینہ وبین مکۃ اقل من ثلثۃ أیام إذا کانوا قادرین علی المشی وإن لم یقدروا علی الراحلۃ ولکن لابد أن یکون لہم من الطعام مقدار ما یکفیہم وعیالہم بالمعروف إلی عودہم کذا فی السراج الوہاج (بحوالۂ سابق) رد المحتار میں لباب سے ہے الفقیر الآفاقی إذا وصل إلی میقات فہو کالمکی (رد المحتار ج۳ص۴۵۹) یہاں بعض لوگوں کو خانیہ کی عبارت ان المکی یلزمہ الحج ولو فقیراً لازادلہ سے دھوکہ ہوا اور انہوں نے یہ سمجھا کہ مکی کے لئے زاد پر عدم قدرت کے باوجود حج فرض ہو جاتا ہے اور فقیر آفاقی مکی کے حکم میں ہے تو زاد پر قدرت شرط نہیں۔یہ خانیہ کی عبارت کو مطلق ماننے کا نتیجہ ہے حالانکہ وہ مقید ہے اس سلسلہ میں علامہ ابن ہمام نے نظر پیش فرمائی اور یہ بتایا کہ یہاں مکی سے مراد وہ ہے جس کے لئے راستے میں اکتساب زاد ممکن ہو اسی کو علامہ شامی نے نقل فرمایا اور برقرار رکھا والحاصل أن الزاد لابد منہ ولو لمکی کما صرح بہ غیر واحد کصاحب الینا بیع والسراج وفی الخانیۃ والنہایۃ من أن المکی یلزمہ الحج ولو فقیرا لازادلہ نظرفیہ ابن الہمام الا أن یراد ما إذا کان یمکنہ الاکتساب فی الطریق (رد المحتار ج۳ ص۴۵۸) تو جو مکی راستہ میں اکتساب زاد پر قادر ہے اس پر حج فرض ہے واﷲ تعالیٰ اعلم (۲)- (الف)جو شخص کھانے پینے کی استطاعت نہ رکھتا ہواگرچہ اس کے پاس حج تک کا ویزا ہو اس پر حج فرض نہ ہوگا لعدم استطاعۃ الزاد واﷲ تعالیٰ اعلم (ب)جو غنی مکہ مکرمہ میںہے اور ایام حج تک وہاں ٹھہرنے کا ویزا نہیں۔ اورشوال کا ہلال ہوچکا ہو تو شرائط وجوب ادا پائے جانے کی وجہ سے اس پر حج کی ادائے گی واجب ہو گی اور وہ حکم محصر میں ہوگا اور منع من السلطان کی وجہ سے وہ سال رواں حج نہ کرسکے تو گنہگار نہ ہوگا البتہ سال آئندہ ادائے گیٔ حج لاز م ہوگی اور اگرکسی عذر کی وجہ سے خود حج نہ کرسکے تو حج بدل یا وقت اخیر میں وصیت کرے

 وﷲ تعالیٰ اعلم

رمضان شریف میں کوئی شخص عمرہ کو گیا اور اس کے پاس ایام حج تک کا نہ ویزا ہے نہ اسے قیام و طعام کی استطاعت ہے تو اسے یہ حکم نہ دیا جائے گا کہ قبل شوال وہ حدود حرم یا میقات سے باہر آجائے کہ شرائط حج مفقود ہونے کی وجہ سے اس سے وجوب حج متعلق ہی نہیں

(فیصلہ جات شرعی کونسل ص 228)

کتبہ مفتی اشرف ھاشمی صاحب 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ