کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مندرجہ ذیل مسائل میں کہ (۱) جو شخص داڑھی منڈائے، اسے لغوی اور شرعی اعتبار سے کس نام سے موسوم کریںگے؟ کیا اسے فاسق کہنا غلط ہے؟(۲) داڑھی شرعی اعتبار سے کتنی ہونی چاہیے؟ (۳) دو ایسے اشخاص جن میں ایک کی داڑھی ہو اور دوسرا داڑھی منڈاتا ہو ان میں اذان کہنے کا زیادہ مستحق کون ہے؟
مستفتی افتخار علی خاں پنت نگر نینی تال
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱)داڑھی منڈانا یا حدِّ شرع سے کم کرانا اور اُن کی عادت گناہِ کبیرہ ہے درّمختار میں ہے یحرم علی الرجل قطع لحیتہ [درمختار ج۹ ص۵۸۳ کتاب الحظر والاباحۃ باب الاستبراء دارالکتب العلمیۃ بیروت]
(۲)اورداڑھی کی حدِّ شرع یکمشت ہونا ہے اسی میں ہے
والسنۃ فیھا القبضۃ [درمختار ج۹ ص۵۸۳ کتاب الحظر والاباحۃ باب الاستبراء دارالکتب العلمیۃ بیروت]
(۳)اور اعلانیہ گناہ کامرتکب فاسقِ معلن ہے داڑھی منڈا ہو یا کوئی اور پھر داڑھی منڈے سے اذان کہلانا ناجائز و گناہ ہے حدیث میں ہے
من استعمل رجلا من عصابۃ و فی تلک العصابۃ من ھو ارضی ﷲ منہ فقد خان اللہ وخان رسولہ وخان المؤمنین [المستدرک علی الصحیحین ج۴ ص۱۰۴کتاب الاحکام حدیث ۷۰۲۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت]
جو کسی جماعت سے ایسے کو کام پر مقرر کرے کہ دوسرا اس جماعت میں اللہ و رسول کو اس سے زیادہ پسندیدہ ہو تو اس نے اللہ و رسول اور عام مسلمانوں سے خیانت کی واللہ تعالٰی اعلم [مزید تفصیل کے لئے اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ العزیز کا مبارک رسالہ لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحٰی کا مطالعہ کریں]
کتبہ فقیر محمد اختر رضا خاں قادری ازہر ی غفرلہ ۹؍جمادی الآخرہ ۱۴۰۷ھ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ