Headlines
Loading...


مسئلہ: کیافرماتے ہیں علمائے دین مسائل میں کہ

(۱) ہندہ بالغہ ہے اس کے والدین نے بغیر ہندہ کی اجازت کی زیدسے شادی کردی اب ہندہ زیدکے پاس جانا نہیں چاہتی ہے ہندہ بکرسے شادی کرنے کو تیارہے بکربھی تیارہے یہ درست ہے یانہیں ؟

(۲) نکاح کے وقت قاضی صاحب نے بکرکو ہندہ سے اجازت لینے کو بھیجا بکرنے جب ہندہ سے اجازت مانگی تو ہندہ رونے لگی اور کچھ نہ کہا بکرنے آکر قاضی صاحب سے سچی ہی بات بتادی قاضی صاحب نے نکاح پڑھا دیا یہ نکاح صحیح ہوا یانہیں ؟ واضح رہے کہ ہندہ بالغہ ہے اورتعلیم یافتہ ہے

(۳) فاسق وفاجر اگرنکاح کے وقت لڑکی سے اجازت لینے جائے تو اس کی گواہی پرنکاح درست ہوگا یانہیں ؟ مدلل جواب دیں گے

المستفتی عبدالصمد قادریسکندرعلی سون برسا مظفرپور

الجوابــــــــــــــــــــــــــــ وھوالموفق للحق والصواب

(۱) صورت مذکورہ بالامیں باپ ولی جابر ہے۔ اس کے کئے ہوئے نکاح کو ہندہ فسخ نہیں کرسکتی ہاں ہندہ اگربالغہ ہے اور اس کونکاح کی خبرقبل سے نہ تھی اور باپ نے غیرکفومیں اس کی شادی کردی تو جس وقت ہندہ کو خبرملی فوراً اس کو انکار کا حق تھا۔ حدیث شریف میں ہے والبکررضاھاصماتھا۔ یعنی بکر کو جب نکاح کی خبرملی اور وہ چُپ رہی تو یہ اس کی رضا کی دلیل ہے۔لہٰذا بکر سے ہندہ کا شادی کرنا درست نہ ہوگا اگرچہ قرآن حکیم نے عاقلہ بالغہ کواختیار دیا ہے۔ قولہ تعالیٰ لَاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَافَعَلْنَ فِیْ اَنْفُسِہِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍ(سورہ بقرہ:۲۴۰) تو تم پر اس کا مواخذہ نہیں جوانہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا (ترجمہ کنزالایمان) اورصحیح مسلم شریف کی حدیث اس کی موید ہے الایم احق بنفسہا بالغہ اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے مگر یہ اس صورت میں ہے جب کہ بالغہ اپنی طبیعت سے کفومیں نکاح کرے اور جب باپ نے شادی کردی تو خبرپاکر خاموش رہنے سے حق فسخ ساقط ہوگیا۔ اگر باپ بدتدبیر یامست یا فاسق ہے تولڑکی کو فسخ کا اختیار ہوگا

(۲) اگرہندہ بوقت اِذن بغیر آواز کے روئی تویہ اس کی اجازت سمجھی جائے گی اور اگرآواز سے روئی تونہ اذن سمجھا جائے گا نہ رَد او تبسمت اوبکت بلاصوت فلو بصوت لم یکن اذناً ولا ردحتی لو رضیت بعدہٗ انعقاد کذافی المعراج اگر وقت اجازت ہنسی یا بلا آواز روئی (تویہ اذن ہے) اوراگر آواز کے ساتھ روئی تو یہ نہ اجازت ہے اور نہ رد۔ اگر اس کے بعد راضی ہوگئی تو نکاح منعقد ہوگیا۔ایسے ہی معراج میں ہے قاضی صاحب کو چاہیے تھاکہ جب ہندہ عاقلہ بالغہ تھی تو خود اس سے اجازت لے کر نکاح پڑھاتے لیکن انہوں نے بکرکو بھیجا اور اس کے بیان پر نکاح پڑھایا تو نکاح ہوگیا لیکن آہستہ آہستہ رونے میں تو ہندہ کو فسخ کا اختیار نہیں اوراگر آواز سے روئی تو بعد نکاح حق قسخ حاصل ہے وہ بھی اُسی وقت۔ کچھ دنوں کے بعد اگر کسی اور عذر کی بناپر وہ نکاح ردکرنا چاہتی ہے تویہ جائز نہیں

(۳) محض فاسق وفاجر کے اس کہنے پر کہ ہندہ نے نکاح کی اجازت دے دی نکاح درست نہ ہوگا اس لئے کہ بوجہ فسق وفجور وہ مردود الشہادۃ ہے ہاں اگراس کے ساتھ اور لوگوں نے بھی شہادت دی یا اِذن دیتے وقت اور لوگ موجود تھے تو ایسی صورت میں نکاح منعقد ہوجائے گا اور اس کے جواز میں کلا م نہیں وہوتعالیٰ اعلم

کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ۶

نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اول صفحہ نمبر ٣٧٩ / ٣٨٠

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ