Headlines
Loading...


 عورت کب بلا اجازت شوہر کا مال خرچ کرسکتی ہے

مسئلہ شوہر کو خود چاہیے کہ عورت کاخرچ اپنے ذمہ لے یعنی جس چیز کی ضرورت ہو لا کر یا منگاکر دے اور اگر لانے میں ڈھیل ڈالتا ہے تو قاضی کوئی مقدار وقت اور حال کے لحاظ سے مقرر کر دے کہ شوہر وہ رقم دے دیا کرے اور عورت اپنے طورپر خرچ کرے اور اگر اپنے اوپر تکلیف اٹھا کر عورت اس میں سے کچھ بچالے تو وہ عورت کا ہے واپس نہ کرے گی نہ آئندہ کے نفقہ میں مجرا دے گی اور اگر شوہر عورت کو ضرورت بھر نہیں دیتا تو بغیر شوہر کی اجازت عورت شوہر کے مال سے لے کر خرچ کرسکتی ہے (بحر ورد بہار) نقل شدہ قانون شریعت صفحہ اول 330

عورت کا جمال شوہر کا حق ہے

 مسئلہ شوہر عورت کو جتنے روپے کھانے کے لئے دیتا ہے عورت اپنے اوپر تکلیف اٹھا کر اس میں سے کچھ بچالیتی ہے اور ڈر ہے کہ دبلی ہو جائے گی تو شوہر کو حق ہے کہ عورت کو تنگی کرنے سے روک دے نہ مانے تو قاضی کے یہاں اس کا دعویٰ کر کے رکوا سکتا ہے اس لئے کہ اس کی وجہ سے جمال میں فرق آئے گا اور یہ شوہر کا حق ہے (درمختار) مسئلہ: عورت کو مثلاً مہینہ بھر کا نفقہ دے دیا اس نے فضول خرچی سے مہینہ پورا ہونے سے پہلے خرچ کر ڈالا یا چوری ہوگئی یا کسی اور وجہ سے ہلاک ہو گیا تو اس مہینہ کا نفقہ شوہر پر واجب نہیں (درمختار وبہار) مسئلہ شوہر اگر ناداری (غریبی) کے سبب نفقہ دینے سے مجبور(عاجز) ہے تو اس کی وجہ سے تفریق نہ کی جائے یوں ہی اگر مالدار ہے مگر یہاں موجود نہیں جب بھی تفریق نہ کی جائے گی بلکہ اگر نفقہ مقرر ہوچکا ہے تو قاضی حکم دے کہ قرض لے کر یا کچھ کام کر کے خرچ کرے اوریہ سب شوہر کے ذمہ ہے اسے دینا ہوگا (درمختار وبہار) مسئلہ مرد نے عورت کے پاس کپڑے یا روپے بھیجے عورت کہتی ہے کہ ہدیۃً بھیجے اور مرد کہتا ہے کہ نفقہ میں بھیجے یا یہ کہ شوہر نے ہدیہ ہونے کا اقرار کیا تھا اور گواہوں نے اس اقرار کی شہادت دی تو گواہی مان لی جائے گی (ہندیہ وبہار) نقل شدہ قانون شریعت صفحہ اول 330


0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ