Headlines
Loading...
زید کی جو زمین تھی قانوناً چک بندی میں آگئی تو اسکا حکم؟

زید کی جو زمین تھی قانوناً چک بندی میں آگئی تو اسکا حکم؟


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کی جو زمین تھی قانوناً چک بندی میں آگئی اور حکومت کے قبضہ میں ہوگئی اس کی قیمت لگا دی گئی ۱۶؍ سے لے کر ۱؍تک فی ایکڑ اب حاکم یہ چاہتا ہے کہ زید کی زمین ۱۶؍ قیمت پر دیدیں اور زید چاہتا ہے کہ مجھے دونوں طرح کی یعنی ۱۶والی اور اس سے کم قیمت والی بھی ملے مگر حاکم اس پر راضی نہیں ہوتا۔ زید سے وہ روپیہ مانگتا ہے تب میں تم کو دونوں طرح کی دیدوںگا۔ زید نے روپیہ دے دیا اور اس نے دونوں طرح کی یعنی ۱۶ والی دو اس سے ۱ والی دیدی۔ صحیح مسئلہ سے مطلع فرمائیں کہ یہ جائز ہے یا ناجائز؟

مسئولہ ایک مسلمان مرادآباد نومبر ۱۹۶۲؁ء

الجواب اپنا جائز حق حاصل کرنے کے لئے کسی جابر حاکم اور بے عنوان افسر کو جو کچھ روپیہ دیا جائے شرعاً وہ رشوت نہیں لہٰذا یہ روپیہ جو دیا گیا دینے والے کے حق میں رشوت کا حکم نہیں رکھتا چونکہ اس نے اپنے جائز حق کے تحفظ و حصول کے لئے دیا در مختار مصری جلد خامس باب البیع ص۲۹۶ میں ہے

لا باس بالرشوۃ اذا خاف علی دینہ

اگر دین کے معاملہ میں اندیشہ ہو تو رشوت میں کوئی حرج نہیں

اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے

(قولہ اذا خاف علی دینہ) عبارۃ المجتبی لمن یخاف، و فیہ ایضا دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ و مالہ و لاستخراج حق لہ لیس برشوۃ یعنی فی حق الدافع اھ

(ان کاقول اگر دین کے معاملہ میں اندیشہ ہو) المجتبیٰ کی عبارت لمن یخاف ہے اس میں یہ بھی ہے کہ اپنی جان و مال کو ظالم بادشاہ کے ظلم سے محفوظ رکھنے اور اپنے حق کے استخراج کے لئے پیسہ دینا دینے والے کے حق میں رشوت نہیں تفسیر ِاحمدی زیر آیت ہے {وَلَا تَاکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاْطِلِ} [البقرۃ:۱۸۸] (اور نہ کھائو اپنے آپس کے مال کو بے جا) مذکور ہے

و فی الہدایۃ اعطاء الرشوۃ لد فع الظلم امر جائز

ظلم کو دفع کرنے کے لئے رشوت دینا جائز کام ہے واللہ تعالی اعلم

نقل شدہ حبیب الفتاوی جلد چہارم صفحہ نمبر 130

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ