Headlines
Loading...

 


مسئلہ جس کے لئے خیار تھا وہ اندر ون مدت مر گیا تو خیار باطل ہو گیا یہ نہیں ہوسکتا کہ اس کے مرنے کے بعد وارث کی طرف خیار منتقل ہو اس لئے کہ خیار میں میراث نہیں جاری ہوتی یوں اگر بے ہوش ہو گیا یا مجنون ہوگیا یا سوتارہ گی اور مدت گزر گئی تو خیار باطل ہوگیا مشتری کو اگر بطور تملیک قبضہ دیا تو بائع کا خیار باطل ہوگیا اور اگر بطور تملیک قبضہ نہ دیا تو بلکہ اپنا خیار رکھتے ہوئے قبضہ دیا تو اختیار باطل نہ ہوا (عالمگیری درمختار) مسئلہ مشتری کو خیار ہے تو جب تک مدت پوری نہ ہولے بائع ثمن کا مطالبہ نہیں کر سکتااور بائع کو بھی تسلیم مبیع پر مجبور نہیں کیا جاسکتا البتہ اگر مشتری نے ثمن دے دیا ہے تو بائع کو مبیع دینا پڑے گا یوں ہی اگر بائع نے مبیع سپرد کر دی ہے تو مشتری کو ثمن دینا پڑے گا مگر بیع فسخ کرنے کا حق رہے گا اور اگر بائع کو اختیار ہے اور مشتری نے ثمن ادا کر دیا ہے اور مبیع پر قبضہ چاہتا ہے تو بائع قبضہ سے روک سکتا ہے لیکن اگر ایسا کرے گا تو ثمن پھیرنا پڑے گا (عالمگیری) مسئلہ مشتری کے لئے خیار ہے اور اس نے بیع میں امتحان کی غرض سے کوئی تصرف کیا اور جو فعل کیا وہ غیر مملوک میں بھی کر سکتا ہے تو ایسے فعل سے خیار باطل نہ ہوگا اور اگر وہ فعل ایسا ہے کہ امتحان کے لئے اس کی ضرورت نہیں یا وہ فعل غیر مملوک میں کسی صورت میں جائز ہی نہیں تو ایسے فعل سے خیار باطل ہو جائے گا مثلاً گھوڑے پر ایک دفعہ سوار ہوا یا کپڑے کو اس لئے پہنا کہ بدن پر ٹھیک آتا ہے یا نہیں یا لونڈی سے کام کاج کرایا تاکہ معلوم ہو کہ کام کرنا جانتی ہے یا نہیں تو اس سے خیار باطل نہ ہوا اور اگر دوبارہ سواری لی یا دوبارہ کپڑا پہنا یا دوبارہ کام لیا تو خیار ساقط ہوگیا اور اگر گھوڑے پر ایک مرتبہ سوار ہو کر ایک قسم کی چال کی امتحان کیا دوبارہ دوسری چال کے لئے سوار ہوا یا لونڈی سے دوبارہ دوسرا کام لیا تو اختیار باقی ہے (عالمگیری) مسئلہ مبیع میں مشتری کے یہاں زیادتی ہوئی تو اس کی دو صوتیں ہیں زیارت متصلہ ہیں یا منفصلہ اور ہر ایک متولدہ ہے یا غیر متولدہ اگر زیارت متصلہ متولدہ ہے جیسے جانور فربہ ہو گیا یا مریض تھا مرض جاتا رہا یا زیارت متصلہ غیر متولدہ ہے (مثلاً کپڑے کا رنگ دیا یا سی دیا یا ستو میں گھی ملا دیا) یا زیارت منفصلہ متولدہ ہو (جیسے جانور کے بچہ پیدا ہوا دودھ دوہا اون کاٹی) ان سب صورتوں میں مبیع کو واپس نہیں کیا جاسکتا اور اگر زیارت منفصلہ غیر متولدہ ہے (مثلاً غلام تھا اس نے کچھ کمایا تو اس سے خیار باطل نہیں ہوتا پھر اگر بیع کو اختیار کیا تو زیارت بھی اسی کو ملے گی اور اگر بیع کو فسخ کرے گا تو اصل و زیارت دونوں واپس کرنا ہوگا (عالمگیری) مسئلہ بکری خریدی اس شرط کے ساتھ کہ اتنا دودھ دیتی ہے یا گابھن ہے تو بیع فاسد ہے اور اگر یہ شرط ہے زیادہ دودھ دیتی ہے تو بیع فاسد نہیں (درمختار) مسئلہ چند چیزوں میں سے ایک غیر معین کو خریدا یوں کہا کہ ان میں سے ایک کو خریدتا ہوں تو مشتری ان میں سے جس ایک کو چاہے متعین کرلے اس کو خیار تعیین کہتے ہیں اس کے لئے چند شرطیں ہیں ۔ اول یہ کہ ان چیزوں میں ایک کو خریدے یہ نہیں کہ میں نے ان سب کو خریدا۔ دوم یہ کہ دو چیزوں میں سے ایک یا تین چیزوں میں سے ایک کو خریدے چار میں سے ایک خریدی تو صحیح نہیں ؎۱ سوم یہ کہ یہ تصریح ہو کہ ان میں سے جو تو چاہے لے لے۔ چہارم یہ کہ اس کی مدت بھی تین دن تک ہونی چاہیے پنجم یہ کہ قیمتی چیزوں میں ہو مثلی چیزوں میں ہو۔ مثلی چیزوں میں نہ ہو۔ رہا یہ امر کہ خیار تعین کے ساتھ خیار شرط کی بھی ضرورت ہے یا نہیں اس میں علماء کا اختلاف ہے بہر حال اگر خیار تعین کے ساتھ خیار شرط بھی مذکور ہو اور مشتری نے بمقتضائے تعین ایک کو معین کر لیا تو خیار شرط کا حکم باقی ہے کہ اندرون مدت اس ایک میں بھی بیع فسخ کر سکتا ہے اور اگر مدت ختم ہو گئی اور خیار شرط کی رو سے بیع کو فسخ نہ کیا تو بیع لازم ہو گئی اور مشتری پر لازم ہوگا کہ اب تک متعین نہیں کیا تو اب معین کر لے (درو رد و فتح) مسئلہ گاہک نے بائع سے یہ ٹھہرا لیا ہے کہ چیز ہلاک ہو جائے گی تو میں ضامن نہیں یعنی تاوان نہیں دوں گا اس صورت میں بھی تاوان دینا پڑے گا اور یہ شرط کرنا بیکار ہے (درمختار) مسئلہ دام طے کر کے چیز کو لے جانے سے تاوان اس وقت لازم آتا ہے جب اس کو خریدنے کے ارادہ سے لے گیا اور ہلاک ہو گئی ورنہ نہیں مثلاً دکاندار نے گاہک سے کہا یہ لے جائو تمہارے لئے دس کو ہے خریدار نے کہا لائو اس کو دیکھوں گا یا فلاں شخص کو دکھائوں گا یہ کہہ کر لے گیا اور ہلاک ہوگئی تو تاوان نہیں کہ یہ امانت ہے اور اگر یہ کہہ کر لے گیا کہ لائو پسند ہوگا تو لے لوں گا اور اب ضائع ہوگئی تو تاوان دینا ہوگا (ردالمحتار) مسئلہ دکاندار سے سے تھان مانگ کر لے گیا کہ اگر پسند ہوا تو خرید لوں گا اور اس کے پاس ہلاک ہو گیا تو تاوان نہیں اور اگر یہ کہہ کر لے گیا کہ پسند ہوگا تو دس روپے میں خرید لوں گا اب وہ ہلاک ہوگیا تو تاوان دینا ہوگا دونوں میں فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں چونکہ ثمن کا ذکر نہیں یہ قبضہ بروجہ خریداری نہیں ہوا اور دوسری صورت میں ثمن مذکور ہے لہٰذا خریداری کے طور پر قبضہ ہے ( فتح القدیر)

نقل شدہ قانون شریعت جلد دوم صفحہ نمبر 353

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ