Headlines
Loading...



مسئلہ باپ نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کو کچھ جائیداد دے کر الگ کر دیا اور بیٹے نے یہ منظور کر لیا کہ باپ کے انتقال پر اب ہم کو اس کے ترکہ میں کچھ حق نہ رہے گا، تو اس صورت میں باپ کے فوت ہونے پر اس کی جائیداد میں اس کے بیٹے کا حق ہے یا نہیں؟ بینوا تو جروا

 محمد حنیف میاں سسہنیاں کلاں ضلع گونڈہ

الجواب صورت مسئولہ میں باپ کے انتقال پر اس بیٹے کا ترکہ میں کچھ حق نہیں، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: بزرگ موصوف نے اپنی حیات میں صاحبزادی صاحبہ کو کچھ عطا فرما کر میراث سے علیحدہ کر دیا اور وہ بھی راضی ہو گئیں کہ میں نے اپنا حصہ پا لیا اور بعد انتقال مورث کے ترکہ میں میرا حق نہیں اشباہ میں طبقات علامہ شیخ عبد القادر سے اس صورت کا جواز نقل کیا اور اسے علامہ ابوالعباس ناطغی پھر جرجانی صاحب خزانہ پھر شیخ عبد القادر پھر فاضل زین الدین صاحب اشباہ پھر علامہ سیّد احمد حموی نے مقرر ومسلم رکھا اور فقیہ ابوجعفر محمد بن یمانی نے اس پر فتویٰ دیا اور ایسا ہی فقیہ محدث ابوعمرو طبری اور اصحاب احمد بن ابی الحارث نے روایت کیا (فتاویٰ رضویہ جلد یا درہم ص ۹۵) ہٰذا ما عندی وھو تعالٰی اعلم بالصواب

نقل شدہ فتاویٰ فیض الرسول جلد سوم 288 (فتاویٰ برکاتیہ) 

کتبہ:جلال الدین احمد الامجدیؔ


0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ