بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الحمدللہ رب اللعالمین
سوال کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پانی کا رنگ کیا ہے بحوالہ کتب بیان کریں؟
الجواب بعون اللہ تعالیٰ
پانی کے رنگ کے بارے میں اختلاف ہے بعض نے کہا کوئی رنگ نہیں بعض نے کہا سفید ہے اور بعض نے کہا سیاہ ہے
مگر سیدی اعلیٰ حضرت نے
فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ نمبر 244۔245)
فرمایا
پانی کا رنگ نہ خالص سیاہ ہے اور نہ خالص سفید بلکہ میلا مائل بیک گونہ سواد خفیف ہے
پانی کے رنگ پر اعلیٰ حضرت کی تحقیق
پانی کے رنگ کے بارے میں بنیادی طور پر دو نظریہ ہیں
1۔ایک نظریہ تو یہ ہے کہ پانی کا کوئی رنگ نہیں ہے
2۔دوسرے نظریہ یہ ہے کہ پانی رنگ دار ہے
پھر اس کے رنگ میں اختلاف ہوا
بعض نے کہا سفید ہے
اور بعض نے کہا سیاہ ہے
سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان تینوں اہل علم والوں کے دعویٰ و دلیلوں کو ردکیا ہے
اور آپ نے فرمایا کہ پانی کا رنگ
میلا مائل بیک گونہ سواد خفیف ہے
اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں
بعض علماء کا خیال ہے کہ پانی بے لون ہے خود کوئی رنگ نہیں رکھتا
اس کا جواب اعلیٰ حضرت نے
تین طرح سے دیۓ ہیں
1 ۔کلام فقہا مسائل آب کثیر و
آب مطلق وغیرھما میں ذکرِ لون
متواتر کے ساتھ مذکور ہے
2حدیث میں لون کا لفظ استعمال ہوا ہے۔جیسے حدیث شریف میں ہے
ان الماء طهور لا ینجسه الا غلب على ريحه و طعمه و لونه
3 مرئ کا ذی لون ہونا شرط ہے
پس اعلیٰ حضرت نے تین طرح سے پانی کا رنگ ثابت کیا ہے
اور ان کے دعویٰ کو رد فرمایا
بعض حضرات نے کہا کہ پانی سفید ہے اس پر تین دلیلیں لائے
(١) مشاہدہ پانی کا رنگ سفید نظر آتا ہے
٢.حدیث شریف میں پانی کو دودھ سے زیادہ سفید فرمایا
٣ برف جم کر سفید نظر آتا ہے اس کا جواب
اعلیٰ حضرت اس کے جواب میں فرماتے ہیں
١۔ آبی اس رنگ کو کہتے ہیں جو نیلگونی کی طرف مائل ہو اور سفید رنگ کو تو نیلگونی نہیں کہا جا تا
٢۔سفید کپڑے کا کوئی حصہ دھویا جائے جب تک خشک نہ ہو اس کا رنگ سیاہی مائل رہے گا یہ پانی کا رنگ نہیں تو کیا ہے۔
٣۔دودھ میں اگر زیادہ پانی مل جائےتو سفید نہیں رہتا بلکہ نیلاہٹ لے آتا ہے
٤۔بحراسود و اخضر و احمر مشہور اور اسی طرح ان کے رنگ مشہور ہیں
یعنی پانی کا اگر سفید ہوتا تو اس کو نیلگونی نہیں کہا جاتا اور نہ ہی کپڑا دھولنے کے بعد سیاہی مائل نظر آتا
اور نہ دودھ میں زیادہ پانی ملنے سے نیلاہٹ لے آتا
اور نہ ہی سمندروں کے نام اسود اخضر و احمر ہوتا ان کی دوسری دلیل
کہ حدیث شریف میں پانی کو دودھ سے زیادہ سفید کہا گیا
اعلیٰ حضرت اس کا جواب دیتے ہیں
اس حدیث شریف میں دودھ سے زیادہ سفید حوض کوثر کو
کہاگیا ہے اس سے عام پانی کو سفید کہنا صحیح نہیں ہوگا
اسی حدیث پاک میں اسکی خوشبو مشک سے بہتر فرمایا
حالانکہ پانی اصلا بو نہیں رکھتااس سے پانی کا سفید ہونا ثابت نہیں ہو گا
اس کی ضد جہنم ہے
جس کی آگ اندھیری رات کی طرح کالی ہے آپ نے حدیث پیش کی کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
( کیا تم اسے اپنی اس آگ کی طرح سرخ سمجھتے ہو بیشک وہ تو تارکول سے بڑھ کر سیاہ ہے )
یعنی جس طرح دنیوی آگ کو جہنم کی آگ کی مثل نہیں بول سکتے اسی طرح مطلق پانی کوحوض کوثر کی طرح سفید نہیں کہے سکتے
ان کی تیسری دلیل کہ برف جم نے کے بعد سفید نظر آتا ہے
آپ جواب دیتےہیں کہ
بعد انجماد کوئی نیا رنگ پیدا ہونا اس پر دلیل نہیں کہ اس کا اصلی رنگ ہے
خون خشک ہونے پر سیاہ ہوجاتا ہے
اور مچھلی کی سرخ رطوبت سفید اسی سے اس پر استدلال کیاگیاہے کہ وہ خون نہیں
لیکن پھر بھی خون کوسرخ کہا جاتا ہے سیاہ نہیں
یونہی دریا کے جھاگ بلکہ پیشاب کے بھی حالانکہ وہ یقینا سفید نہیں اس کی سفیدی تو مرض ہے
اسی طرح برف کا سفید ہونا پانی کے سفیدی ہو نے کو لازم نہیں آتا
بعض نے پانی کا رنگ سیاہ بتایا
انہوں نے اس حدیث کے ظاہر کو دلیل بنایا ہے (حدیث)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ان الفاظ کو کہ آپ نے فرمایا کہ ہمارے پاس بس دو سیاہ چیزیں چھوہارے اور پانی تھیں
اب اس کو بیان کرنے کے بعد کہا کہ حضرت ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کھجور کو غالب قراردے کر پانی کو سیاہ فرمایا کیونکہ کھجور خوراک ہے اور پانی مشروب ہے اور خوراک کو مشروب پر فضیلت ہونے کی وجہ سے کھجور کو پانی پر غلبہ ہے
٢.یا اس لئے پانی کو سیاہ فرمایا کہ اس وقت ان کے پانی والے برتن گہرے رنگ دار ہو نے کی بناپر غالب طور پر سیاہ ہو تے تھےاعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ جواب دیتے ہیں کہ
تغلیب کا عمل ناموں (اسماء) میں جاری ہو تا ہے جیسے قمرین (سورج وچاند)کو کہتے ہیں لیکن متضاد اوصاف میں جاری نہیں ہوتا۔ جیسے طویلان کہ کر طویل اور چھوٹا مراد نہیں لیا جاتا اور نہ ہی عالمان کہکر عالم اور جاہل مراد ہوتاہے
اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
حقیقت امر یہ ہے کہ پانی خالص سیاہ نہیں مگر اس کا رنگ سفید بھی نہیں
میلا مائل بیک گونہ سواد خفیف ہے
اور وہ صاف سفید چیزوں کے بمقابل آکرکھل جاتا ہے جیساکہ ہم نے سفید کپڑے کا ایک حصہ دھونے اور دودھ میں پانی ملا نے کی حالت بیان کی
مزید تفصیلات جاننے کے لیے اعلیٰ حضرت کی رسالہ👇
(النور والنورق لاسفار الماء المطلق) کامطالعہ کریں
جو فتاویٰ رضویہ کی جلد دوم صفحہ نمبر 451سے جلد سوم صفحہ نمبر 259پر مشتمل ہے)
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
كتبه غلام سرور متعلم تخصص في الفقه الحنفي جامعه سعديه عربيه( کیرالا)
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ