
ناک کے بال اکھاڑنا کیسا ہے ؟
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
📜سوال__________↓↓↓
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ ناک کے بال اکھاڑنا کیسا ہے ؟ اور کاٹنا کیسا ہے اور مرض آکلہ کیا ہوتا ہے
السائل زاہد علی نیناپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
📝الجواب: بعون الملک الوہاب
ناک کے بالوں کا حکم یہ ہے کہ ان کو اکھاڑنا / نوچنا مکروہ ہے اگر بال لمبے ہوں یا ناک سے باہر نکل آئیں تو کاٹنا سنت ہے عام حالت میں انہیں چھوڑے رکھنا ہی بہتر ہے جیسا کہ الفقہ علی المذاھب الاربعہ میں ہے کہ ويكره نتف شعر الأنف بل يسن قصه إن طال وأن يتركه لما فيه من المنفعة الصحية اھ) 📓(( الفقه على المذاهب الأربعة ج 2 ص 44))
اور حاشیہ طحطاوی میں ہے کہ و لا باس بأخذ الحاجبین و شعر وجهه ما لم یشبه المخنثین ولا تنتفوا شعر الأنف فأنه یورث الجذام ولکن قصوہ قصا اھ) 📓((حاشیہ طحطاوی 526 ))
اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ولا نتف أنفه لان ذالك يورث الأكلة اھ)
📓(( فتاوی عالمگیری ج 5 ص 358 کتاب الکراهیة الباب التاسع عشر في الختان ))
📑اور بہار شریعت میں ہے کہ ناک کے بال نہ اکھاڑے کہ اس سے مرض آکلہ پیدا ہونے کا ڈر ہے اھ
📓( بہار شریعت ج 3 ص 585)
🔖واللـہ تـعـالیٰ اعـلـم بـالـصـواب🔖
کتبہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمّد کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی۔خادم التدریس دارالعلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری الھند
🗓 (٢١)صفرالمظفر،۲۴۴۱ھ مطابق(۰۸)نومبر ٠٢٠٢ء بروز👈اتوار
📚شائع کردہ سنی مسائل شرعیہ گروپ📚
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ