Headlines
Loading...


زید کے انتقال کے بعد چالس دن ہونے سے پہلے شب برأت سے ایک دن قبل عرفہ کے دن اس کے نام سے فاتحہ دلانا کیسا ہے

💓السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ💓

📜سوال________↓↓↓

اہل علم حضرات مفتیان عظام کی بارگاہ میں عریضہ ہے کہ زید کا انتقال ہوا ابھی اس کے چالس دن مکمل نہیں ہوئے ہیں لیکن شب برات آنے کی وجہ سے شب برات کے ایک دن پہلے جو عرفہ کی فاتحہ دلائ جاتی ہے تو زید مرحوم کے گھر والے اس کی عرفہ کی فاتحہ دلا رہے ہے ۔ کیا یہ طریقہ سہی ہے اس میں شرعی کوئی غلطی تو نہیں ؟ ایسا کر سکتے ہے کیا اس کا چالیسواں نہ ہونے کی وجہ سے اس کی عرفہ کی فاتحہ ہو سکتی ہے ؟ اس کے بارے میں کچھ عرض کریں آپکے جواب کا منتظر

✍️المستفتی : محمد صادق نوری اندور ایم پی

💓وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ💓

الجواب بعون الملک الوھاب

میت کو ایصال ثواب کے لئے شرع کی جانب سے کوئی خاص دن متعین نہیں ایصال ثواب کرنے والے کو سال یا ماہ میں جس دن سہولت نظر آئے وہ دن اس کے لئے خاص کر سکتا ہے لہذا میت کو ایصال ثواب کے لئے شعبان کی پندرہویں رات سے پہلے چودہویں رات کو خاص کرنے میں کوئی حرج نہیں

(نیز) اگر وہ فاتحہ سنت طریقہ پر کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی امر خلاف شرع انجام نہیں پاتا تو یہ فاتحہ محمود و مستحسن ہے اور یہ خیال کہ جب تک اس سال کی میت کے لئے عرفہ کا مخصوص فاتحہ نہیں ہوجاتا شب برآت میں عام روحوں کو فاتحہ دلانا مناسب نہیں باطل خیال ہے کہ احادیث مبارک میں شب برآت کی عبادت و فاتحہ کی بہت فضیلت وارد ہے فتاوی رضویہ میں ہے کہ عرفہ تک یا بعد تک اگر الگ ہمیشہ فاتحہ دیں تو حرج نہیں شامل نہیں تو حرج نہیں یہ سمجھنا کہ عرفہ تک الگ کا حکم ہے پھر شامل کا یہ غلط و جہالت ہے اھ

(📔 فتاوی رضویہ ج 4 ص 213 )

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ حضرت علامہ ومولانامحمدکریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی

مؤرخہ: (۱۳) شعبان المعظم ١٤٤١؁ھ

📚شائع سنی مسائل شرعیہ گروپ📚

••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ