Headlines
Loading...

 

(سوال) گندم پیسنے کے وقت چکی والا قنطرہ(کٹوتی) کرتا ہے یعنی گاہک کی گندم میں سے کچھ حصہ بطور اُجرت رکھ لیتا ہے کیا شرعاً ایسا کرنا جائز ہے؟

(جواب) نہیں گندم پیسنے کے عوض قنطرہ (کٹوتی) کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ اجرت کام کے اندر سے ہی لی جا رہی ہے جو کہ مبہم اور غیر واضح اُجرت کے زمرے میں آتا ہے اور نبی کریم ﷺ نے قفیز الطحان (یعنی چکی والے کو اُسی آٹے میں سے کچھ حصہ اجرت میں دینے) سے منع فرمایا ہے جائز حیلہ یہ ہے کہ اجرت پہلے سے طے کر کے الگ کر لی جائے یعنی گندم پیسنے سے پہلے ہی اُجرت مقرر کر لی جائے اور وہ مزدور کو دے دی جائے۔ یا اجرت کی مقدار مقرر ہو لیکن یہ شرط نہ ہو کہ اسی گندم یا آٹے میں سے دی جائے گی بلکہ مقررہ مقدار کہیں اور سے بھی دی جا سکتی ہے اگرچہ اسی گندم یا آٹے سے ادائیگی ہو در مختار (ص ٥٨١ العلمية) میں ہے ولو دفع غزلا لآخر لينسجه له بنصفه أي بنصف الغزل أو استأجر بغلا ليحمل طعامه ببعضه أو ثورا ليطحن بره ببعض دقيقه فسدت في الكل لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه ﷺ عن قفيز الطحان وقدمناه في بيع الوفاء والحيلة أن يفرز الأجر أولا أو يسمي قفيزا بلا تعيين ثم يعطيه قفيزا منه فيجوز یعنی اگر کسی نے اون (غزل) کسی کو دیا کہ وہ اسے بُنے اور اُجرت میں اس کا نصف لے یا خچر کرائے پر لیا کہ وہ اس کا کھانا اٹھائے اور اُجرت اسی کھانے میں سے کچھ حصہ ہو یا بیل کرائے پر لیا کہ وہ اس کی گندم پیسے اور اُجرت میں آٹے کا کچھ حصہ لے تو یہ سب صورتیں فاسد ہیں کیونکہ یہ اجرت اس کام کے اندر سے ہی لی جا رہی ہے اس کی اصل یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قفیز الطحان (یعنی چکی والے کو آٹے میں سے کچھ حصہ اُجرت میں دینے) سے منع فرمایا ہے ہم نے اسے بیع الوفاء میں پہلے بیان کیا ہے اس کے جائز ہونے کا حیلہ یہ ہے کہ پہلے سے اُجرت کو الگ کر کے طے کر لیا جائے یا اُجرت کو ایک پیمانے (قفیز) کے حساب سے طے کیا جائے لیکن یہ تعین نہ ہو کہ وہ اُسی مال میں سے دیا جائے گا پھر اگر اُسی میں سے ایک پیمانہ دے دیا جائے تو یہ جائز ہوگا والله أعلم بالصواب 

كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ