Headlines
Loading...
شوھر کے گم ہو جانے پر عورت  کتنے دن اسکا انتظار،کریگی

شوھر کے گم ہو جانے پر عورت کتنے دن اسکا انتظار،کریگی


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
_*ســــــــــــــــــــــــــوال👇👇👇*_
سوال عرض ہے کہ اگر کسی عورت کا شوھر گم ہو جائے تو عورت اسکا انتظار، کتنے دن کریگی  برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
ساٸـل:فیضان ہزاری باغ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجـــواب بعــــــون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں عرض یہ ہے کہ جس گمشدہ مرد کی موت و زندگی کا حال معلوم نہ ہو وہ مفقود الخبر ہے مفقود کی بیوی کے لئے مذہب حنفی میں حکم یہ ہے کہ وہ" اپنے شوہر کی عمر نوے سال ہونے تک انتظار کرے-_اور امام ابن ہمام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مختار مذہب یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عمر ستر سال ہونے تک انتظار کرے-لقولہ " علیہ السلام اعمارامتی مابین الستین الی السبعین مگر وقت ضرورت ملجئہ مفقود کی عورت کو حضرت سیدنا امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مذہب پر عمل کی رخصت ہے (اجازت ہے) ان کے مذہب پر عورت ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم دین کے حضور فسخ نکاح کا دعویٰ کرے ، وہ عالم اس کا دعویٰ سن کر چار سال کی مدت مقرر کرے ، اگر مفقود کی عورت نے کسی عالم کے پاس اپنا دعویٰ پیش نہ کیا اور بطور خود چار سال انتظار کرتی رہی تو یہ عدت حساب میں شمار نہ ہو گی ، بلکہ دعویٰ کے بعد چار سال کی مدت درکار ہے اس مدت میں اس کے شوہر کی موت و زندگی معلوم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں ، جب یہ مدت پوری ہو گذر جا ئے اور اس کے شوہر کی موت و زندگی معلوم نہ ہوسکے تو وہ عورت پھر اسی عالم کےحضوراستغاثہ پیش کرے - اس وقت وہ عالم اس کے شوہر پر موت کا حکم کرے گا پھر وہ عورت عدت وفات گذار کر جس سنی صحیح العقیدہ سے چاہے نکاح کر سکتی ہے اس سے پہلے اس کا نکاح ہرگز ہرگز جائز نہیں سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ" ہمارے مذہب میں وہ نکاح نہیں کر سکتی ، جب تک شوہر کی عمر ستر سال گذر کر اس کی موت کا حکم نہ دیا جائے ، اس وقت وہ بعد عدت وفات نکاح کرسکے گی - یہی مذہب امام احمد کا بھی ہے اور اسی طرف امام شافعی نے رجوع فرمائی -امام مالک کہ چار سال مقرر فرماتے ہیں وہ اس کے گم ہونے کے دن سے نہیں ، بلکہ قاضی کے یہاں مرافعہ کے دن سے خود امام مالک نے کتاب مدونہ میں تصریح فرمائی کہ مرافعہ سے پہلے اگرچہ بیس سال گذر چکے ہوں ان کا اعتبار نہیں(📖 فتاویٰ رضویہ شریف جلد پنجم ، صفحہ ٢٤٠ )اور جہاں سلطان اسلام و قاضی شرع نہ ہوں وہاں ضلع کا سب سے بڑا سنی صحیح العقیدہ عالم دین ہی اس کا قا ئم مقام ہے  نہ کہ گاؤں کے جہلاء کی پنچایت اسی طرح حدیقئہ ندیقہ مطبوعہ مصر جلد اول صفحہ ٢٤٠ میں بھی ہے
( 📓ماخوذ فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ ٢٨٦, ٢٨٧ )
واللّٰہ و رسولہ اعلم بالصواب
*📝شــــــــرف قلـــــــم📝*
حـــضـــرعــلامــہ ومولانا محـــمـــد جــعــفـر عــلــی صدیقی رضـوی،
۲۱/اگست ۲۰۱۹ء بروز بدھ
اســـــــلامی مـــعــلــومات گــــروپ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ