پائجامَہ ٹکھنے کے نیچے رکھنا کیسا ہے?
اَلسَـلامُ عَلَيْـكُم وَرَحْمـةُ اَللهِ وَبَرَكاتُـهُ
کیافرماتےہیں علماء دیں ومفتیان شرع متیں مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ لنگی یا پاجامہ آگے ٹخنہ سے ۔نیچے ہو جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے بکر کا کہنا ہے کہ نہی نماز میں کوئ کراہت نہیں تو اس صورت میں زید کا مسلہ سہی ہے یا غلط جواب عنایت فرمائیں حضور ۔دلائل کے ساتھ نوازش ہو گی
ســاٸــل: محمـد محفوظ عالم نعمانی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
*_📝الجــــــواب بعـون الملک الــوھــاب_ :*
صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ مردوں کے لئے اسبال یعنی کپڑا حد معتاد سے بافراط دراز رکھنا منع ہے پانچوں کو کعبین یعنی ٹخنوں کے نیچے تک ہونا جسے ع
ربی میں اسبال کہتے ہیں اگر براہ عجب و تکبر ہے تو قطعا ممنوع و حرام ہے اور اس پر شدید وعید آئی ہیں
( _*📚فتاوی رضویہ جلد 9 جز اول ص 99)*_
بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما تے ہیں
_*(📕لاینظر اللہ یوم القیامة الی من جرازارہ بطرا*_
یعنی جو اپنے ازار تکبرا لٹکاتا ہےقیامت کے دن اللہ تعالی اسکی طرف نظر التفات نہیں فرمائے گا ابو داود ابن ماجہ مسلم شریف نسائی ترمزی وغیرہ میں حضرت سعید بن خدری اور حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا کہ
_*(📕من جر ثوبہ مخیلة لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة)*_
یعنی جو ازراہے تکبر اپنا کپڑا لٹکائے قیامت کے دن اللہ تعالی اسکی طرف نظر التفات نہیں فرمائے گا نیز طبرانی نے معجم کبیر میں حضرت عبد اللہ عباس سے اسبال کی وعید میں فرمان مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم روایت کیا ہے ان تمام احادیث کا ما حصل یہ ہے کہ اگر اسبال ازراہ تکبر ہے تو یقینا لازما مذموم و داخل وعید و ممانعت ہے لیکن اگر اسبال ازراہ تکبر نہیں تو خلاف اولی ہے جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عمر سے ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا کہ
_*📗من جر ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة*_
یعنی جو اپنے کپڑے کو تکبر سے لٹکائے تو قیامت کے دن اللہ اللہ تعالی اسکی طرف توجہ نہیں فرمائے گا اس ارشاد گرامی پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد شقی ازاری یسترخی الا ان اتعاھد ذالک منہ یعنی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ازار تہبند لٹک جاتا ہے جب تک میں اسکا خاص لحاظ نہ رکھوں
_*📗فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم لست ممن یصنعہ خیلاء*_
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان میں سے نہیں ہو بلکہ جو براہ تکبر کرتا ہو
_*📚فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 448*_
_*فتاوی عالمگیری میں ہے*_
( _*📗اسبال الرجل ازراہ اسفل من الکعبین ان لم یکن للخیلا ففیہ کراہة تنزیہة*_
یعنی مرد کا ٹخنوں سے نیچے پاجامہ (ازار ) لٹکاتا اگر ازراہ تکبر نہیں تو اس میں مکروہ تنزیہی پے
( _*📚فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 448)*_
البتہ پاجامہ ٹخنوں سے اوپر تک ہو اور ٹخنیں کھلے رہیں یہ سنت ہے لہذا مردوں کو کعبین یعنی ٹخنوں تک پہننا مستحب ہے
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
شــــــــرف قلـــــــم مــولانـامحمـــــــد شفیـــــق رضـــارضـــــوی صــاحب قبلــــــہ
( ۹)ذی الحجـــــہ (۱۴۴۰)ھجــــــری
اسلامی معلومات گروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ