Headlines
Loading...
 *
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

✒ *سوال* کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ
 اعتکاف کسے کہتے ہیں؟اور اسکی شرطیں کیا ہیں؟
اعتکاف کی کتنی قسمیں ہیں ؟
کیا اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے؟
اعتکاف میں کتنے لوگ بیٹھ سکتے ہیں؟
کیا عورت مسجد میں اعتکاف کر سکتی ہے؟
کیا شوہر عورت کو اعتکاف سے روک سکتا ہے؟
کیا معتکف بیوی کے ساتھ ہمبستری بوس کنار کرسکتاہے؟
کیا معتکف مسجد سے نکل سکتا ہے؟
معتکف کو مسجد سے نکلنے کی کتنے عذرہیں؟کیا.معتکف مسجد میں کھا پی سکتا ہے؟
کیامعتکف مسجد میں موبائل انٹرنیٹ واٹشاپ فیس بک چلا سکتاہے؟کیا معتکف پان بیڑی سکریٹ تمباکو کھا پی سکتا ہے؟اوراگر معتکف پر غسل فرض نہ ہو تو غسل کر سکتا ہے یونہی وضو فرض نہ ہو تو وضو کرسکتا ہے؟
کیا معتکف فون پر بات کرسکتا ہے؟
کیا معتکف مسجد میں سامان خرید و فروخت کرسکتاہے؟اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو کیا کرے؟
کسی وجہ سے اعتکاف جاتا رہے تو کتنے دنوں کی قضا کرے.مولانا تاج محمد صاحب قبلہ ان مسائل کی سخت ضرورت ہے لہذا آسان لفظوں میں بیان کردیں اللہ تعالی اس مبارک مہینے کے صدقے میں آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے.آمین
                  *سائلین*
(۱)حضرت حافظ غلام احمد رضا مہدیہ موڑ ضلع بلرام پور
(۲)مولانا احمس حسین دبئی
(۳)شمس الدین پاکستان
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

🖊 *الجواب بعون الملک الوہاب*
مسجد میں ﷲ عزوجل کے لیے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے اور اس کے لیے مسلمان، عاقل اور جنابت و حیض و نفاس سے پاک ہونا شرط ہے.
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں
(۱)سنت مؤکدہ(۲)واجب.(۳)مستحب و نفل.
*(۱) سنت مؤکدہ،* کہ رمضان کے پورے عشرہ اخیرہ یعنی آخر کے دس دن میں اعتکاف کیا جائے یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبتے وقت بہ نیت اعتکاف مسجد میں ہو اور تیسویں کے غروب کے بعد یا انتیس کو چاند ہونے کے بعد نکلے۔ اگر بیسویں تاریخ کو بعد نماز مغرب نیت اعتکاف کی تو سنت مؤکدہ ادا نہ ہوئی.
 *(۲) واجب،* کہ اعتکاف کی منت مانی یعنی زبان سے کہا، محض دل میں ارادہ سے واجب نہ ہوگا۔
*(۳) مستحب ونفل.* ان دو ۲کے علاوہ اور جو اعتکاف کیا جائے وہ مستحب و سنت غیر مؤکدہ یعنی نفل ہے۔ اعتکاف سنت یعنی رمضان شریف کی پچھلی دس تاریخوں میں جوکیا جاتا ہے، اس میں روزہ شرط ہے، لہذا اگر کسی مریض یا مسافر نے اعتکاف تو کیا مگر روزہ نہ رکھا تو سنت ادا نہ ہوئی بلکہ نفل ہوا  منت کے اعتکاف میں بھی روزہ شرط ہے، یہاں تک کہ اگر ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی اور یہ کہا کہ روزہ نہ رکھے گا جب بھی روزہ رکھنا واجب ہے.  ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت رمضان میں پوری نہیں کر سکتا بلکہ خاص اس اعتکاف کے لیے روزے رکھنے ہوں گے۔   نفلی روزہ رکھا تھا اور اس دن کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت صحیح نہیں کہ اعتکاف واجب کے لیے نفلی روزہ کافی نہیں اور یہ روزہ واجب ہو نہیں سکتا.
   اعتکاف مستحب کے لیے نہ روزہ شرط ہے، نہ اس کے لیے کوئی خاص وقت مقرر، بلکہ جب مسجد میں اعتکاف کی نیت کی، جب تک مسجد میں ہے معتکف ہے، چلا آیا اعتکاف ختم ہوگیا۔اعتکاف کے لئے کوئی قید نہیں جتنے لوگ چاہیں بیٹھ سکتے ہیں چونکہ رمضان کا اعتکاف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری الذمہ۔عورت کومسجد میں اعتکاف مکروہ ہے، بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے مگر اس جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کر رکھی ہے جسے مسجد بیت کہتے ہیں اور عورت کے لیے یہ مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ مقرر کر لے اور چاہیے کہ اس جگہ کو پاک صاف رکھے اور بہتر یہ کہ اس جگہ کو چبوترہ وغیرہ کی طرح بلند کرلے۔عورت نے اعتکاف کی منت مانی تو شوہر منت پوری کرنے سے روک سکتا ہے اور اب بائن ہونے یا موت شوہر کے بعد منت پوری کرے.اور اگر شوہر نے عورت کو اعتکاف کی اجازت دے دی اب روکنا چاہے تو نہیں روک سکتامعتکف کو وطی کرنا اور عورت کا بوسہ لینا یا چھونا یا گلے لگانا حرام ہے۔ جماع سے بہرحال اعتکاف فاسد ہوجائے گا، انزال ہو یا نہ ہو قصدا ہو یا بھولے سے مسجد میں ہو یا باہر رات میں ہو یا دن میں، جیسا کہ ﷲ عزوجل ارشاد فرماتا ہے *ولا تباشروہن وانتم عکفون فی المسجد* عورتوں سے مباشرت نہ کرو، جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کیے ہوئے ہو۔  جماع کے علاوہ اوروں میں اگر انزال ہو تو فاسد ہے ورنہ نہیں، احتلام ہوگیا یا خیال جمانے یا نظر کرنے سے انزال ہوا تو اعتکاف فاسد نہ ہوا۔ اعتکاف واجب میں معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے، اگر نکلاتو اعتکاف جاتا رہا اگرچہ بھول کر نکلا ہو۔ یوہیں اعتکاف سنت بھی بغیر عذر نکلنے سے جاتا رہتا ہے.   اگر ڈوبنے یا جلنے والے کے بچانے کے لیے مسجد سے باہر گیا یا گواہی دینے کے لیے گیا یا مریض کی عیادت یا نماز جنازہ کے لیے گیا، اگرچہ کوئی دوسرا پڑھنے والا نہ ہو تو ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا.
    ہاں اگر منت مانتے وقت یہ شرط کر لی کہ مریض کی عیادت اور نماز جنازہ اور مجلس علم میں حاضر ہوگا تو یہ شرط جائز ہے۔ اب اگر ان کاموں کے لیے جائے تو اعتکاف فاسد نہ ہوگا، مگر خالی دل میں نیت کر لینا کافی نہیں بلکہ زبان سے کہہ لینا ضروری ہےمعتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں۔ ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے .یونہی اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں۔ دوم حاجت شرعی مثلا عید یا جمعہ کے لیے جانا یا اذان کہنے کے لیےجانا. معتکف مسجد ہی میں کھائے پیے سوئے ان امور کے لیے مسجد سے باہر ہوگا تو اعتکاف جاتا رہے گا.مگر کھانے پینے میں یہ احتیاط لازم ہے کہ مسجد آلودہ نہ ہو۔ معتکف مسجد میں واٹشاپ فیس بک وغیرہ کا استعمال نہ کرے کہ اکثر اوپن امیج گانے فلم آتے رہتے ہیں لہذا پرہیز کرےبہتر یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرے، حدیث شریف کی قراء ت کرےاور درود شریف کی کثرت کرے، علم دین حاصل کرے، نبی پاک صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم و دیگر انبیاء کرام علیھم الصلوۃ والسلام کے سیرو اذکار اور اولیاء و صالحین کی حکایت پڑھے اور امور دین کی کتابت کرے وغیرہ وغیرہ.معتکف پان بیڑی سگریٹ تمباکو وغیرہ کھانے پینے کے لیے فنائے میں نکل سکتا ہے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا جیسا کہ علامہ صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ فنائے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر سے اس سے ملحق ضروریات مسجدکے لئے ہے مثلا جوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں توٹے گا.(فتاوی امجدیہ جلداول ۳۹۹)
   لیکن خوب منھ صاف کرنے کے بعد مسجد میں داخل ہو اس لیے کہ بیڑی سگریٹ وغیرہ کی بو جب تک باقی ہو مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں. (فیض الرسول اول ص ۵۳۵)
    ہاں اگر باہر جا کر سگریٹ پئے گا یا گھر جا کر مستحب غسل یاوضو کرے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا.
   اوراگر مسجد میں بیت الخلاء نہ ہو یا غسل خانہ نہ ہو تو باہر جاسکتا ہے جبکہ غسل فرض ہو لیکن ضرورت پوری ہوتے ہی فورا واپس آجائے تاخیر نہ کرے اگر رک کر باتیں کرنے لگا یا وہاں بیڑی سگریٹ پینے لگا تو اعتکاف جاتا رہے گا.
جی فون پر بات کرسکتا ہے جبکہ بیہود اور عشقیہ نہ ہو.
جی مسجد میں خریدوفروخت کرنا جائز نہیں ہاں اپنے ضرورت کے لئے وبچوں اور گھر والوں کے لئ خرید سکتا ہے تجارت کے لئے نہیں.
اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو فورا غسل کرلے دن ہو یا رات تاخیر کرے گا تو گنہگار ہوگا لیکن اعتکاف نہیں جائے گا.
اعتکاف مسنون کہ رمضان کی پچھلی دس تاریخوں تک کے لیے بیٹھا تھا، اسے توڑا تو جس دن توڑا فقط اس ایک دن کی قضا کرے، پورے دس دنوں کی قضا واجب نہیں اورمنت کا اعتکاف توڑا تو اگر کسی معین مہینے کی منت تھی تو باقی دنوں کی قضاکرے، ورنہ اگرعلی الاتصال واجب ہوا تھا تو سرے سے اعتکاف کرے اور علی الاتصال واجب نہ تھا تو باقی کا اعتکاف کرے.واللہ اعلم بالصواب

*نوٹ* تفصیل سے جاننے کے لئے فتاوی عالمگیری و بہار شریعت کا مطالعہ کریں کہ وہیں سے سب اخذکیا گیا ہے.

                        *طالب دعا*

الفقیر *تاج محمد* حنفی قادری واحدی اترولوی

۲۰/رمضان المبارک ۱۴۴۰ھ
۲۶/مئی ۲۰۱۹ء بروز اتوار
اسلامی معلومات گروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ