Headlines
Loading...
کیا زخمی اعضاء پر مسح کر سکتے ہیں

کیا زخمی اعضاء پر مسح کر سکتے ہیں



           اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارٸے میں کہ وضو کرتے وقت اعضاٸے وضو میں سے مثلا ہاتھ یا پاٶں میں کوٸی ایسا زخم ہو جس پر پانی بہانے سے بیماری بڑھ جانے کا اندیشہ ہوتو اس حالت میں کیا حکم ہےجواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں

الساٸل۔محـــمد قمـــرالدین قـــادری بمقام گیناپور ضلــــــع بہراٸچ شـــــــریف یوپی


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب
اگراعضائےوضومیں کوئی ایسی تکلیف ہے کہ اس پربہاناضرردیگایاپھرپٹی بندھی ہے کہ اس کوکھول نہیں سکتااوراگرکھول دےگاتواسی طرح دوبارہ باندھ نہیں سکتاتوایسی صورت میں اس، جگہ مسح کرلےپٹی وغیرہ کھولنےکی ضرورت نہیں ہے

*🖊جیساکہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں*
 کسی زخم پر پٹی وغیرہ بندھی ہو کہ اس کے کھولنے میں ضرر یا حَرَج ہو،یا کسی جگہ مرض یا درد کے سبب پانی بہنا ضرر کرے گا تو اس پورے عُضْوْ کو مسح کریں اور نہ ہو سکے تو پٹی پر مسح کافی ہے اور پٹی مَوضَعِ حاجت سے زِیادہ نہ رکھی جائے ورنہ مسح کافی نہ ہوگا اور اگر پٹی مَوضَعِ حاجت ہی پر بندھی ہے مثلاً بازو پر ایک طرف زخم ہے اور پٹی باندھنے کے لیے بازو کی اتنی ساری گولائی پر ہونا اس کا ضرور ہے تو اس کے نیچے بدن کا وہ حصہ بھی آئے گا جسے پانی ضرر نہیں کرتا، تو اگر کھولنا ممکن ہو کھول کر اس حصہ کا دھونا فرض ہے اور اگر ناممکن ہو اگرچہ یوہیں کہ کھول کر پھرو یسی نہ باندھ سکے گا اور اس میں ضرر کا اندیشہ ہے تو ساری پٹی پر مسح کرلے کافی ہے، بدن کا وہ اچھا حصہ بھی دھونے سے معاف ہو جائے گا

بہارشریعت جلداول حصہ دوم غسل کابیان صفحہ 36

            واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبـــــــــــــــــــــــــہ محمدافسررضاحشمتی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ