Headlines
Loading...
  
اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ

         _ الســـــــــــــــــوال👇
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئے کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ وتر کی نماز میں ہم تیسری رکعت میں جو نیت توڑ کر پھر سے نیت باندھ کر دعائے قنوت پڑھتے ہیں خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہم تیسری رکعت میں نیت توڑ کر دوبارہ کیوں باندھتے ہیں جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر دے گا

     سائل / محمد راحت پیلی بھیت 
  
 _وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_

📚الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب👇
 صورت مسئولہ میں یہ جاننا ضروری ہے کہ نماز وتر کی تیسری رکعت میں نیت توڑی نہیں جاتی ہے بلکہ اس طرح کر نے کا حکم حدیث شریف سے ثابت ہے
نماز وتر میں تکبیر اس لیے کہی جاتی ہے کیونکہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے 

لاترفع الايدی الا فی سبع مواطن.

کہ ہاتھ نہ اٹھایا جائے مگر سات جگہوں میں۔

📗 (شامی، 1 : 506)

( 1 ) تکبیر تحریمہ
( 2 ) دعائے قنوت
( 3 ) تکبیرات عیدین
( 4 ) استلام الحجر
( 5 ) صفا مروہ میں
( 6 ) عرفات میں
( 7) شیطان کو کنکریاں مارنے کے وقت

( یعنی ان سات جگہوں پر ہاتھ اٹھا نا سنت ہے )

       📖 بہار شریعت میں ہے
وتر کی تیسری رکعت میں قراء ت سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھا کر اﷲ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے، دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں ، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں ، لیکن سب میں زیادہ مشہوردُعا دعائے قنوت ہے

📗بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 657 ؛ وتر کا بیان

      والله ورسولہ اعلم باالصواب 
 کتبـــــــــــــــــــــــــہ
حضرت علامہ و مولانا محــــمد معصــوم رضا نوری عفی عنہ صاحب قبلہ 
۱۷ ربیع النور شریف ۱۴۴۱ھ
۱۵ نومبر ۲۰۱۹ء بروز جمعہ مبارکہ
 اســـلامـی معـلــومـات گـــــــروپ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ