دور حاضر میں کتنی قیمت ہو تو قربانی واجب ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
*📜ســــوال:👈 عــلــمــاء کــرام👇*
۔آپ حضرات کی بارگاہ میں اک سوال ہے کہ دور کے حساب سے انسان کے پاس کتنا پیسہ ہونے سے قربانی واجب ہوگی جو ابھی چل رہا ہے سال اس کے حساب سے مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں کرم ہوگا ۔
سائل؛👈🏻 مولانا کونین رضا
*📚الجـــــوابــــــــــــــــــ؛👇*
🏷صورت مسئولہ میں جو شخص دوسو درہم یا بیس دینار کا یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دوسو درہم ہو وہ غنی ھے اور اس پر قربانی واجب ھے" حاجت سے
مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں (📖عالمگیری وغیرہ)
(📗بحوالہ بہار شریعت حصہ پانزدہم ص ۱۳۳)
قربانی کے شرائطوں میں سے ایک شرط یہ بھی ھے(تونگری) یعنی مالک نصاب ہونا یہاں مالداری سے مراد وہی ھے جس سے صدقئہ فطر واجب ہوتاھے وہ مراد نہیں جس سے زکاة واجب ہوتی ھے
*(📙بہار شریعت حصہ پانزدہم ص ۱۳۲)*
و اللــہ تعــالی اعلــم بالصـــــواب
✍کتبــــــــــــــــــــہ حضرت علامہ ومــــولانا محمــــد نــوشــاد عـالـم قبلہ
۲۹ذی القعـــــــدہ ۱۴۴۰ ھجـــــری
📚اســـــــلامی مـعــلومات گــــروپ📚
دو سو درہم کتنا ہوا
جواب دیںحذف کریں