Headlines
Loading...
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسلئہ کے بارے میں کہ مسجد میں اگربتی جلانا کیسا ہے جبکہ اس میں آگ ہیں مکمل حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں

الجواب بعون ملک الوھاب

اگر بتی کو مسجد میں جلا نے سے اگر نماز یو ں کو کو ئی تکلیف نہ ھو تو اس کے جلا نے میں کوئی حرج نہیں بلکہ کار ثواب ھے .
حضرت عا ئشہ رضى الله عنہا سے روایت ھے کہ حضور صلى الله عليه وسلم نے محلو ں میں مسجد بنانے کا حكم ديا اور یہ کہ وہ صاف اور خو شبو دار رکھی جا ئیں ۔۔
( ابو دا ؤ د شریف حديث نمبر 455 )
مزکورہ حديث پاک سے مسجد کو خو شبو دار رکھنے کا ثبوت ملتا. ھے لھزا مسجد کو عود لوبان اگر بتی جیسی خو شبو دار چیزو ں سے خوشبو دار كر سكتے ہیں
لیکن اتنا ضرور یاد رکھیں کہ اگر بتی کو سلگا نے کے لئے مسجد میں ما چش نہ جلا ئیں اس لئے کہ اس میں با رو د کی بد بو نکلتی ھے اور مسجد کو بد بو سے بچانا واجب ھے .. بلکہ جب بھی جلا نا چا ہیں تو ما چش اور اگر بتی دو نوں مسجد کی حد کے باہر لے جا ئیں اور وہاں ماچش جلا کر اگر بتی سلگا ئیں پھر اند ر لا کر لگا ئیں
کیوں کہ فتا وی رضو یہ جلد 6 صفحه 381 پر ھے کہ مسجد کو بو سے بچانا واجب ھے لہذا مسجد میں مٹی کا تیل جلا نا حرام مسجد میں دیا سلائی میں سلگانا حرام

والله اعلم با لصواب
کتبہ
حضرت علامہ ومولانا انیس الرحمن حنفی صاحب قبلہ
١٢ ربیع الاول ١٤٤٠
اسلامی معلومات گروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ