کیا کتے کا لعاب لگنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے ؟
علماٸے کرام رہنماٸی فرماٸیں کہ کتا نے کسی آدمی کے جسم کے کسی حصے کو زبان سے چاٹ لیا کیا وہ ناپاک ہوگیا اگر ناپاک ہوا تو کیا اس کو غسل کرنا ہے فرض ہے یا اس جگہ کو دھونا فرض ہے ؟جلد از جلد رہنماٸی فرمائیں مدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی محمد مزمل حسین
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب
کتا اگر جسم کے ساتھ مس ہوجائے، تو جسم ناپاک نہیں ہوتا،خواہ اُس کا جسم سوکھا ہو یا تر ہو، ہاں اگر اُس کے جسم پر کوئی نجاست لگی ہوئی ہو اور مس ہونے کی وجہ سے وہ جسم پر لگ جائے، تو اُس نجاست کا دھونا ضروری ہے، نہانا اس صورت میں بھی ضروری نہیں ہے اور کتے کا لعاب اگر کپڑے یا بدن کو لگ جائے تو لعاب والے حصہ کا دھونا ضروری ہے نہ پورا کپڑا یا بدن دھونا ضروری ہے فتاوی عالمگیری میں ہے کہ الکلب اذا أخذ عضو انسان أو ثوبه لا یتنجس ما لم یظهر فیه أثر البلل اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 48 کتاب الطھارة الفصل الثاني في الأعیان النجسة ) اور اسی میں ہے کہ وسور الکلب نجس اھ ( ایضا ج 1 ص 15 / وکذا في بدائع الصنائع ج 1 ص 64 کتاب الطھارة فصل في الطھارة الحقیقیة دار الکتب العلمیة بیروت ) اور بہار شریعت میں ہے کہ کُتّا بدن یا کپڑے سے چھو جائے تو اگرچہ اس کا جِسْم تر ہو بدن اور کپڑا پاک ہے ہاں اگر اس کے بدن پر نَجاست لگی ہو تو اور بات ہے یا اس کا لُعاب لگے تو ناپاک کر دے گا اور کُتّے وغیرہ کسی ایسے جانور نے جس کا لُعاب ناپاک ہے آٹے میں مونھ ڈالا تو اگر گُندھا ہوا تھا توجہاں اس کا مونھ پڑا اس کو علیحدہ کردے باقی پاک ہے اور سُوکھا تھا تو جتنا تر ہوگیا وہ پھینک دے اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 395 : نجاستوں کا بیان ) مذکورہ باتوں سے ثابت ہوا کہ کتے کا لعاب ناپاک ہے تو کتے نے جسم کے جس حصے کو زبان سے چاٹا ہے اس حصے کا دھونا ضروری ہے نہ کہ غسل کرنا ضروری ہے کیونکہ وہی حصہ ناپاک ہوا ہے اسی کا دھونا ضروری ہے
والـــلـــہ اعـــــــلـــم بـــالصــــواب
کتبہ محمد کریم اللہ رضوی جوگشوری ممبئی 17ربیع الاول 1441ھ 15/نومبر2019 ء بروز جمعہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ