Headlines
Loading...
بلا ضرورت بیٹھ کر نماز ادا کرنا کیسا ہے

بلا ضرورت بیٹھ کر نماز ادا کرنا کیسا ہے



🌹السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ🌹
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بلا ضرورت بیٹھ کر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟

 برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں ۔

عین نوازش ہوگی
 فقط والسلام
محمد شاکر رضوی ـــــــــــــــــــــــــــ
 ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

🌹وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 🌹

الجواب۔بعون الملک الوھاب بلاعذر شرعی بیٹھ کر نماز پڑھنا جائزنہیں ۔سواۓ نفل نماز کے کہ اس میں رخصت ھے ۔لیکن نفل نماز کھڑے ھوکر پڑھنے میں فضیلت زیادہ ھے ۔ جیساکہ علامہ شمس الدین جعفری علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا،،
سب فرض نمازوں میں اور دونوں عیدیں کی نمازمیں اور فجرکی سنت میں قیام فرض ھے اگر بلا صحیح عذر کے یہ نماز یں بیٽھ کر پڑھے گا تونہ ھوں گی ۔بحوالہ📕 درمختار و 📗ردالمحتار ۔
قیام چونکہ فرض ھے اس لیے بلاصحیح شرعی عذر کے ترک نہ جاۓ ورنہ نماز نہ ھوگی ۔یہاں تک کہ اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٽیک لگا کر کھڑا ھوسکتا ھے تو فرض ھے کہ اسی طرح کھڑا ھوکر پڑھے بلکہ اگر کچھ دیر بھی ھوسکتا ھے کہ اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ھے کہ اسی طرح کھڑاھوکرشروع پھر بیٽھ کر پوری کرے ورنہ نماز نہ ھوگی ۔
ذرا سا بخار ، دردسر ، زکام یا اس طرح کی معمولی خفیف تکلیفیں جن میں لوگ چلتے پھرتے رھتے ھیں ، یہ ھرگز عذر نہیں ۔ایسی معمولی تکلیفوں میں جونمازیں بیٽھ کر پڑھی گئیں وہ نماز یں نہ ھو ئیں ان کی قضا لازم ھے ۔بحوالہ📘 غنیہ ،📗 بہارشریعت وغیرہ
📚قانون شریعت حصہ اول صفحہ ١٢٨ ،١٢٩
حضورفقیہ ملت علیہ الرحمہ نے 📕بحوالہ بحرالرائق جلداول صفحہ٢٩٢ سے نقل فرماتے ھیں ،، وھوفرض فی الصلاة للقادر علیه فی الفرض وما ھو ملحق به اھ
📗اور فتاوی عالمگیری جلداول صفحہ٦٤ میں ھے ،، وھوفرض فی صلاة الفرض والوتر📘 ھکذا فی الجواھرة النیرة والسراج الوھاج اھ
📘اور شامی جلداول صفحہ٢٩٩ میں ھے ،، وسنة الفجر لاتجوز قاعدا من غیر عذر باجماعھم کما ھو روایة الحسن عن ابی حنیفة کماصرح به فی الخلاصة اھ
📗اوربہارشریعت حصہ سوم صفحہ٦٩ میں غنیه سےھے ؛؛اگرعصایاخادم یادیوار پر ٽیک لگاکر کھڑاھوسکتاھے توفرض ھے کہ کھڑاھوکرپڑھے اگرکچھ دیر بھی کھڑاھوسکتاھے ۔اگرچہ اتنا ھی کہ کھڑاھوکر اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ھے کہ کھڑاھوکراتنا کہہ لے پھر بیٹھ جاۓ اھ ۔
📕اورفتاوی رضویہ جلدسوم صفحہ ٥٢ میں تنویرالابصار ودرمختار سے ھے ،، ان قدرعلی بعض القیام ولو متکئا علی عصا او حائط قام لزوما بقدر مایقدر ولو قد رایة او تکبیرة علی المذھب اھ
اور یہ حکم مردوں کیلیۓ خاص نہیں ۔یعنی جس طرح نماز میں قیام مردوں کیلیۓ فرض ھے اسی طرح عورتوں کیلیۓ بھی فرض ھے ۔

لھذا فرض وواجب تمام نمازیں جن میں قیام ضروری ھے بغیر عذر صحیح بیٹھ کر نہیں ھوسکتی ۔
جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھی گئیں ان سب کی قضا پڑھنااور توبہ کرنا فرض ھے ۔اگر قضا نہیں پڑھیں گے اور توبہ نہیں کریں گے تو سخت گنہگار مستحق عذاب نار ھونگے ۔
ھاں نمازنفل بیٹھ کر پڑھ سکتے ھیں مگر کھڑاھوکرپڑھنا افضل ھے اسلۓ کہ کھڑےھوکر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنےسے دو گنا ثواب ھے۔
اور وتر کے بعد جودورکعت نفل پڑھی جاتی ھے اس کا بھی یہی حکم ھے کہ کھڑے ھوکر پڑھنا افضل ھے ۔

📙ھکذا فی بہارشریعت ۔
📚فتاوی فیض الرسول حصہ اول صفحہ ٢٤٠۔

والله تعالی ﷻورسوله الاعلی ﷺاعلم 

؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

کتبہ 

العبد محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

٢٤ ربیع النور ١٤٤١ ھ
 ٢٢ نومبر ٢٠١٩ ء
        اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ