گونگے آدمی پر نماز فرض ہے یا نہیں
السلام عليكم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسلئہ کے بارے کہ گنگے آدمى پر نماز ھے يا نہیں ہے
مکمل طور پر جواب عنایت فرماۓ
سائل محمد اصغر علی پونہ
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الوھاب
شریعت میں عام قاعدہ ہے جو شخص کسی واجب کے ادا کرنے پر قادر نہ ہو یعنی ادا کرنے پر عاجز ہوجائے تو واجب ساقط ہوجاتا ہے اور تاہم جس قدر اسکے ادا پر قادر ہوجائے اسکو بجا لانا ضروری ہوجاتا ہے
اللہ تعالی کا فرمان ہے فااتقو اللہ ما استطعتم
بقدر استطاعت اللہ سے ڈرتے رہو گونگا جو کی نہیں پڑھ سکتا ہے تو اس سے زبانی عبادت ساقط ہونگی اور اگر تسبیح یا ذکر الہی کسی حد تک کر سکتا ہو تو قرت کی جگہ پر تسبیح و ذکر الہی کرےگا اور اگر تسبیح وغیرہ بھی نہیں کرسکتا ہے اور اسکے لئے سیکھنا بھی ممکن نہیں تو اس سے قرت کرنا ساقط ہوجائے گا اس پر تلاوت کے بدلے کچھ اور پڑھنا لازم نہ ہوگا اور اگر گونگا شخص تکبیر کہ سکتا ہے تو تکبیر کے موقع پر تکبیر کہنا لازم ہوگا اور اگر یکسر کسی چیز کا تلفظ کرنا اسکے لئے ناممکن ہو تو نماز کے تمام زبانی اعمال اس سے ساقط ہوجائے گی اور ایسا شخص قیام رکوع اور سجود پر مشتمل عملی ارکان بجا لائے گا عام لوگوں کی طرح نماز کی نیت اپنے دل میں کرکے بغیر تلاوت کئے کھڑا رہے پھر رکوع و سجود کرے
اللہ تعالی کا فرمان ہے لا یکلف اللہ نفسا الا وسعہا
البقرہ 286
ما یرید اللہ لیجعل علیکم من حرج المائدہ 6
ابن تیمیہ کے نزدیک جو شخص قرت اور ذکر نہ کرسکے یا گونگا ہو تو وہ اپنی زبان کو حرکت نہ دےگا کیونکہ یہ فضول حرکت ہے جوکہ خشوع و خضوع کے خلاف ہے
الفتاوی الکبری 5/ 336
گونگا شخص نماز کے جو ارکان ادا کرسکتا ہے انہیں بجالانا ضروری ہوگا اور تکبیر تلاوت اور رکوع و سجود اور تشہد کے اذکار وغیرہ اور ان جیسے جن امور کے بجا لانے سے عاجز ہو تو وہ اس سے ساقط ہوجائیں گے
واللہ تعالی اعلم باالصواب
حضرت علامہ مولانا انیس الرحمن حنفی رضوی
١٦شوال ١٤٤٠ھ
اسلامی معلومات گروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ