Headlines
Loading...


السلا م علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
 معزز و مکرم علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ عصر کی اور مغرب کی نماز کے درمیان کتنا وقت مکروہ ہوتا ہے ؟ با حوالہ جواب عطا فرمائیں ۔ 
 سائل : تنویر حسین کٹیہاری 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 *جواب* نماز عصر کا وقت مثلین سے غروب آفتاب تک رہتا ہے البتہ " اصفرار شمس " یعنی سورج کی ٹکیہ کے زرد ہونے کے وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے اور جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے عصر کا وقت ختم ہو جاتا ہے غروب کے بعد مغرب کا وقت شروع ہو جاتا ہے ، اس وقت اگر عصر کی نماز پڑھی جائے تو وہ قضا شمار ہوگی جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " ووقت العصر من صیرورة الظل مثلیه غیر فئی الزوال إلی غروب الشمس ․․․... و یستحب تأخیر العصر في کل زمان ما لم تتغیر الشمس ، و العبرة لتغیر القرص لا لتغیر الضوء " ھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 107 / 108 : مطبوعہ زکریا ) اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " وقت ظہر کا اس وقت تک رہتا ہے کہ سایہ سوا سایہ اصلی کے جو اس روز ٹھیک دوپہر کو پڑا ہو دو مثل ہو جائے اور عصر کا وقت غروب آفتاب تک یعنی جب سورج کی کوئی کرن بالائے افق نہ رہے اور اس کا مستحب وقت جب تک ہے کہ آفتاب کے قرص پر نظر اچھی طرح نہ جمے جب بغیر کسی عارض بخار یا غبار وغیرہ کے نگاہ قرص آفتاب پر جمنے لگی وقت کراہت آگیا اور یہ وقت فقیر کے تجربے سے اس وقت آتا ہے جب سورج ڈوبنے میں بیس منٹ رہ جاتے ہیں " اھ ( فتاوی رضویہ ج 5 ص 154 : رضا فاؤنڈیشن لاہور ) 

                        واللہ اعلم باالصواب

                        مفتی کریم اللہ رضوی

                     اسلامی معلومات گروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ