کیا مجبوری میں مسجد کی چیزیں استعمال میں لا سکتے ہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائےکرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کےبارےمیں کہ کسی کام کے سبب شہر یا دیہات میں گئے اور پیشاب یا قضائے حاجت کا غلبہ پیش آیا یا پیاس لگی یا گرمی اور تھکان کے سبب ہاتھ منہ دھونے کی آرزو پیدا ہوئی تو کیا ان سب صورتوں میں اس شہر یا دیہات کی مسجد کا پانی یا بیت الخلاء کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی جزاک اللہ خیرا_
الســــاٸل محمد کونین رضوی کشن گنج
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جو سامان مسجد میں وقف ہو اس کا استعمال تمام مصلیان کرسکتے ہیں مگر مسجد ہی میں رہ کر نہ کہ نمازی اپنے گھر لےجا کر استعمال کرے مثلا ٹھنڈا پانی مسجد میں ہے تو نمازی پی سکتے ہیں مگر گھر لے جاکر نہیں بلکہ مسجد ہی میں.صورت مسئولہ میں چاہئے کہ گاوں والوں سے مدد طلب کرے اور اگر گاوں کے حضرات مدد نہ کریں تو مسجد میں جائے اپنی ضرورت پوری کرے پھر وضو کرے تو ہاتھ پیر بھی دھل جائے گا پھر اگر نماز کا وقت ہو نماز ادا کرے ورنہ مکروہ وقت نہ ہوتو دورکعت نماز نفل ادا کرے اوراگر مکروہ وقت ہو تو کچھ ذکرواذکار کرلے پھر باہر آجائے یہ طریقہ درست وجائز ہے
واللہ تعالیٰ اعلم باالــــــصـــــواب
محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ