2.15.2020

کیا مجبوری میں مسجد کی چیزیں استعمال میں لا سکتے ہیں

           

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیافرماتے ہیں علمائےکرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کےبارےمیں کہ کسی کام کے سبب شہر یا دیہات میں گئے اور پیشاب یا قضائے حاجت کا غلبہ پیش آیا یا پیاس لگی یا گرمی اور تھکان کے سبب ہاتھ منہ دھونے کی آرزو پیدا ہوئی تو کیا ان سب صورتوں میں اس شہر یا دیہات کی مسجد کا پانی یا بیت الخلاء کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی جزاک اللہ خیرا_

          الســــاٸل محمد کونین رضوی کشن گنج 
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

       وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

           الجواب بعون الملک الوہاب

جو سامان مسجد میں وقف ہو اس کا استعمال تمام مصلیان کرسکتے ہیں مگر مسجد ہی میں رہ کر نہ کہ نمازی اپنے گھر لےجا کر استعمال کرے مثلا ٹھنڈا پانی مسجد میں ہے تو نمازی پی سکتے ہیں مگر گھر لے جاکر نہیں بلکہ مسجد ہی میں.صورت مسئولہ میں چاہئے کہ گاوں والوں سے مدد طلب کرے اور اگر گاوں کے حضرات مدد نہ کریں تو مسجد میں جائے اپنی ضرورت پوری کرے پھر وضو کرے تو ہاتھ پیر بھی دھل جائے گا پھر اگر نماز کا وقت ہو نماز ادا کرے ورنہ مکروہ وقت نہ ہوتو دورکعت نماز نفل ادا کرے اوراگر مکروہ وقت ہو تو کچھ ذکرواذکار کرلے پھر باہر آجائے یہ طریقہ درست وجائز ہے


             واللہ تعالیٰ اعلم باالــــــصـــــواب 

          محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ

              اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ 

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only