موبائل فون سے نکاح کا شرعی حکم کیا ہے
کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ لڑکا سعودی میں ھے اور لڑکی انڈیا میں ھے تو کیا فون پر نکاح ھو جاۓ گی بحوالہ عنا یت فر ماٸیں عین نوازش ھوگی
الســــاٸل محمد قادر رضوی مہاراشٹر الھند
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون المک الوہاب
فتاویٰ عالمگیر میں ہے من شروطہ سماع المشاھدین کلا مھامنا* یعنی نکاح کے لئے دو گواہوں کا ساتھ میں ایجاب وقبول کے الفاظ کا سننا شرط ہے اور یہ ٹیلی فون پر کس طرح ممکن ہے لیکن جب گواہ پردے کے پیچھے ہو تو معتبر نہیں کہ ایک آواز دوسری آواز سے مل جاتی ہے اور ٹیلی فون پر بولنے والوں کی باتوں میں عموماً شباہ ہوتا ہے تو اس کے ذریعے سننے والا گواہ نہیں بن سکتا اس لئے ٹیلی فون کے ذریعے نکاح پڑھنا ہرگز صحیح نہیں(اورکتاب الشہادۃ میں ہے *لو سمع من وراء الحجاب لایسعہ ان یشھد لاحتمال ان یکون غیرہ اذ النغمة تشبہ النغمة*(فتاوی عالمگیری جلد سوم ص 452/بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول حصہ اول صفحہ نمبر 560)ہاں اگر لڑکی موبائل فون سے کسی کو نکاح پڑھانے کی اجازت دیدے اور وہ وکیل دوگواہوں کے سامنے نکاح پڑھا دے اور لڑکی اسے قبول کرلے تو نکاح درست ہوجائے گا، یونہی لڑکی بذریعہ موبائل گفتگو کرکے لڑکے سے کہے ،،تم مجھ سے اپنی شادی کر لو ،، اور لڑکا دو گواہوں کو بلاکر ان کی موجودگی میں کہے ،،میں نے فلاں بنت فلاں سے اپنی شادی کر دی ،، تو ایسی صورت میں نکاح ہوجائے گا،بشرطیکہ یہ ہے کہ دونوں گواہ لڑکی کو جانتے ہوں یا پھر لڑکی کے باپ دادا کا نام اور پتہ بتا دیا جائے. *(ماخوذموبائل فون کے ضروری مسائل صفحہ126..تا..130)*
واللہ تعالیٰ اعلم باالــــــصـــــواب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ