مسجد کا جو سامان استعمال نہیں ہوتا اسے بیچنا کیسا ہے
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
اگر.مسجد کا سامان بیکار پڑا ہو اور کمٹی والے اگر کسی سے بیچنا چاہے تو کیا بیچ سکتاھےبراے مہربانی جواب عنایت فرماے
الســــاٸل محمد فاروق رضوی مہاراشٹر
۔......................................................................
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون المک الوہاب
بیچ کر قیمت مسجد میں لگائے تو بیچنا جائز ہے ورنہ نہیں جیساکہ حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ مسجد کا وہ سامان جو مسجد کیلئے کارآمد نہیں ہے اور ان کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے تو فروخت کرکے ان کی قیمت مسجد میں لگانا جائز ہے اور مسلمان کے ہاتھ اس شرط کے ساتھ فروخت کرے کہ وہ بے ادبی کی جگہ نہ لگائے اور وہ مٹی جو کھارا ہوچکی ہے اسے ایسی جگہ ڈال دیں جہاں بے ادبی نہ ہو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان سے دریافت کیا گیا کہ مسجد کی کوئ چیز ایسی ہو کہ خراب ہوجاتی ہے اور اس کو بیچ کر اس کی قیمت مسجد میں دیں اور وہ چیز اگر دوسرا آدمی قیمت دے کر مسجد کی چیز اپنے مکان پر رکھے تو اس کو جائز ہے یا نہیں فرمایا جائز ہے مگر بے ادبی کی جگہ نہ لگائ جائے (درمختار میں ہے حشیش المجسد وکناسۃ لا یلقیٰ فی موضع یخل باالتعظیم) یعنی مسجد کی گھاس اور کوڑا اجاڑ کر ایسی جگہ نہ ڈالیں جہاں بے ادبی ہو (فتاویٰ افریقہ ) اور مسجد کی وہ لکڑی جو رکھنے میں خراب ہوجائے گی اور جلانے کے علاوہ کسی دوسرے کام میں بھی نہیں آسکتی تو اس کا بیچنا جائز ہے مگر خرید نے والا مسلمان نہ اسے اپلوں کے ساتھ رکھے اور نہ ان کے ساتھ جلائے
(بحوالہ فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ 364 )
واللہ اعلم باالــــــصـــــواب
محمد ریحان رضا رضوی فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا موبائل نمبر 6287118487
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ