Headlines
Loading...



            السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو لوگ قرآن شریف کو۔ مجہول، پڑھتے ہیں اس کے بارے شریعت کیا کہتی ہے نیز جو لوگ پہلے سے مجہول پڑھتے آرہے ہیں اب وہ کیا کریں؟ 

                 سائل محمد زاہد لکھنوی
____________________________________________
           وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکتہ

                الجواب بعون المک الوہاب

مندرجہ ذیل میں مجہول قرآت کا حکم تفصیلاً درج کیا گیا ہے اگر واقعی کوئی شخص ایسے ہی قرآت کرتا ہو تو اس کا حکم یہ ہوگا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کرنا کہ اس شخص کی قرآت مجہول ہے یا نہیں؟ اور اگر مجہول ہے تو کس درجے کی مجہول ہے؟ یہ عوام اور ہر ایرے غیرے کا کام نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ کرنا ماہر فن یعنی ماہر مجود قاری ہی کر سکتا ہے اس لئے درج ذیل فتوے کے ذریعے کسی شخص کے خلاف فتنہ کھڑا کرنا اور انتشار پھیلانا درست نہیں ہےمجہول پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ حرکات کو اس طرح مبہم پڑھا جائے کہ واضح نہ ہو کہ کون سی حرکت پڑھی جا رہی ہے یا حرکات کو اس قدر لمبا اور دراز کر کے پڑھنا کہ حرکت سے حرف بن جائے جیسے زبر کو لمبا کر کے الف بنا دینا پیش کو لمبا کر کے واو بنا دینا اسی طرح زیر کو دراز کرتے ہوئے یاء بنا دینا  نماز کے اندر ایسی غلطی ہو جائے کہ قرآت میں لحن جلی کا ارتکاب لازم آ جائے اور معنی بدل کر بالکل فاسد ہو جائے تو نماز بھی فاسد ہو جائے گی البتہ اگر مجہول پڑھنے سے قرآت میں کسی لحن جلی کا ارتکاب لازم نہ آئے اور نہ ہی معنیٰ کا فساد لازم آئے تو نماز فاسد نہیں ہوگی لہذا ایسی مجہول قرآت کرنا قرآن کے حسن و زینت کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے لیکن اسی طرح مجہول پڑھنے والے کی نماز ہو جاتی ہےلیکن ایسے لوگوں کو چاہیے کہ کہ مشق کر کے اپنی قرآت کو درست کریں اور خوش الحانی سے قرآن پاک پڑھنے کی کوشش کرتا رہے

                        📚کتب فقہ

                 واللہ اعلم باالــــــصـــــواب

کتبـــــــــــــــــــــــــہ 👈ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

              اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ