سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا حافظ قرآن تقریر کر سکتا ہے یا نہیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ کی فقط والسلام
سائل محمد ضیاء الدین واحدی
مسکن شاہجہاں پور یوپی
جواب
اگر حافظ صاحب علمائے اہلسنت کی کتابوں کا مطالعہ خوب کرتے ہیں اور وہ اچھی طرح سے بیان کرنا بھی جانتے ہیں تو پھر وہ بیان کر سکتے ہیں ورنہ نہیں جیسا کہ
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ اللہ فتاوٰی رضویہ جلد23 صَفْحَہ378
پر فرماتے ہیں وعظ میں اور ہر بات میں سب سے مُقَدّم اجازتِ اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے ۔ جو کافی عِلم نہ رکھتا ہو، اُسے وعظ کہنا حرام ہے اور اس کا وعظ سُننا جائز نہیں اور اگر کوئی مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ بد مذہب ہے تو وہ تو نائبِ شیطان ہے اس کی بات سننی سخت حرام ہے (اُس کو مسجِد میں بیان سے روکا جائے) اور اگر کسی کے بیان سے فتنہ اٹھتا ہو تواُسے بھی روکنے کا امام اوراہلِ مسجِد کو حق ہے او ر اگر پورا عالم سُنّی صحیحُ الْعقیدہ وعظ فرمائے تو اُسے روکنے کا کسی کو حق نہیں ۔ چُنانچِہ
اللہ تبارَکَ وَ تَعالٰیپارہ2سورۃُ الْبقرہ کی آیت نمبر114
میں ارشاد فرماتا ہے
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ ( پ : ۲، البقرہ : ۱۱۴)
ترجَمۂ کنزالایمان
اوراس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے
( فتاوٰی رضویہ شریف جلد ۲۳ صفحہ نمبر ۳۷۸)
اور
حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ
تحریر فرماتے ہیں کہ اگر مستند عالم نہ ہو مگر دینی معلومات اور احکام شرعیہ سے واقفیت رکھتا ہو تو اس کو تقریر کرنا جائز ہے
اور اگر نام کا مستند عالم ہو مگر دینی معلومات اور احکام شرعیہ سے واقفیت نہ رکھتا ہو تو اسے تقریر کرنا جائز نہیں
حوالہ 👇
( فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ نمبر 535 )
نوٹ معلوم ہوا کہ اگر حافظ صاحب واقعی میں جانکار ہیں تو وہ بلا کراہت تقریر کر سکتے ہیں کوئی حرج نہیں فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ